جعلی پارلیمنٹ کو آئینی ترمیم کا کوئی حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن
پشاور: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے بلا مقابلہ امیر منتخب ہونے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں پارلیمنٹ اور حکومتی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کروانا زیادتی کے مترادف ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ جے یو آئی، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی اس معاملے پر مشترکہ مسودہ تیار کر رہی ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی بھی ترمیم کو اتفاق رائے سے لایا جائے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ پارلیمان کو اتنی بڑی آئینی ترمیم کا حق نہیں ہے، اور ایسی ترمیم کا حق عوامی نمائندوں کو ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی نے ہمیشہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا ہے، اور پارٹی کو بار بار چوری کیے گئے مینڈیٹ کے باوجود وہ عوام کے درمیان موجود ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نہ مرکز میں عوام کی حکومت ہے اور نہ ہی صوبوں میں، انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز اور صوبے دونوں میں جعلی حکومتیں قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں اصلاحات لانے کی اشد ضرورت ہے اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کرتے ہیں تاکہ بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے فاٹا انضمام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام کے ساتھ ظلم کیا گیا اور ان کے حقوق پامال کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ شاہد خاقان عباسی نے ان سے ملاقات کی اور کچھ نکات واپس لینے پر رضا مندی ظاہر کی تھی، لیکن امریکہ کے دباؤ کی وجہ سے انضمام کا فیصلہ کیا گیا۔ مولانا نے کہا کہ انضمام کے باوجود قبائلی عوام کو وہ حقوق نہیں دیے گئے جن کا وعدہ کیا گیا تھا۔ "قبائل کو 800 ارب روپے ملنے چاہیے تھے، لیکن 100 ارب بھی نہیں ملے۔”
انہوں نے فاٹا اور بلوچستان کی بدامنی کی صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ یہ علاقے بدامنی کی لپیٹ میں ہیں، خصوصاً خیبر پختونخوا کے کچھ حصے جیسے کرم ایجنسی اس وقت آگ میں جل رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ عرب ممالک کو اسرائیل کی جنگی پالیسیوں پر غور کرنا ہوگا کیونکہ یہ آگ پورے عرب خطے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ انہوں نے عرب ممالک کو متنبہ کیا کہ اسرائیل کی جنگی کوششیں خطے کے استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم پاکستان کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تقریر نے پاکستان کے زندہ ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت پانچ اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں اسلامی ممالک کی آواز مضبوط ہو۔
مولانا فضل الرحمٰن نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے حالیہ بیان کو بچگانہ قرار دیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ایک پارٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی صوبوں کو آپس میں لڑانا چاہیے۔ پی ٹی آئی کو اپنے جلسے کرنے کی اجازت ملنی چاہیے، کیونکہ یہ جمہوریت کے تقاضے ہیں۔