راولپنڈی :پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں، علاقہ میدان جنگ بن گیا
راولپنڈی/اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان اور پولیس کے درمیان کمیٹی چوک راولپنڈی میں ہونے والی جھڑپوں نے علاقے کو میدان جنگ بنا دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان نے کمیٹی چوک پر لگے ہوئے کنٹینرز ہٹا دیے، اور نعرے بازی کرتے ہوئے لیاقت باغ کی جانب مارچ کیا۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کیا، جس سے حالات کشیدہ ہو گئے۔ مری روڈ کے اطراف پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید تصادم جاری رہا، جس میں کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔
آنسو گیس کی شیلنگ سے قریبی علاقوں میں گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کی حالت غیر ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں جبکہ میڈیا کے نمائندے بھی شیلنگ کی زد میں آ گئے۔ اس دوران کارکنان نے پولیس کی جانب سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے شیل واپس پولیس پر پھینک دیے۔ مری روڈ سے لے کر لیاقت باغ تک صورتحال کشیدہ رہی اور ریالٹو چوک پر بھی کارکنان نے پولیس پر حملہ کیا۔ پولیس نے سرکاری گاڑیوں سے خطرے کے سائرن بجائے، اور پی ٹی آئی کارکنان چائنا مارکیٹ، مریڑ چوک اور کمیٹی چوک میں جمع ہو گئے، جس کے بعد پولیس کو ان مقامات سے پسپائی اختیار کرنی پڑی۔
پولیس نے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کیں جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین کے رہنما بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو ایچ 13 کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں راولپنڈی جانے کی کوشش میں تھے۔ جھڑپوں کے دوران پولیس کی آنسو گیس کا ذخیرہ ختم ہونے پر مزید نفری اور شیلز منگوائے گئے، اور مری روڈ کمیٹی چوک پر مظاہرین نے پولیس کو پسپا کردیا۔
دوسری جانب شہر کے اہم مقامات کو سیل کر دیا گیا اور داخلی راستے بند کر دیے گئے۔ بھاری پولیس نفری تعینات رہی جبکہ میٹرو بس سروس جزوی طور پر معطل کردی گئی۔ فیض آباد سے مریڑ چوک تک کے تمام داخلی راستے اور چوک سیل کر دیے گئے، جس میں چاندنی چوک، رحمان آباد، صادق آباد اور شمس آباد کے علاقوں کو خار دار تاروں سے مکمل بند کردیا گیا۔
لیاقت باغ میں واک کرنے کی اجازت بھی منسوخ کر دی گئی، اور مری روڈ کے الائیڈ ہسپتالوں تک ایمبولینسوں کا داخلہ بند کر دیا گیا۔ شہر کے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے، جس سے پورا راولپنڈی کنٹینرز کا شہر بن گیا۔ اہم تعلیمی ادارے اور ہوٹل بھی بند کروا دیے گئے، اور سرکاری دفاتر میں حاضری معمول سے کم رہی۔ اس کے علاوہ اڈیالہ جیل جانے والے راستے بھی مکمل طور پر سیل رہے، اور ملاقات کیلئے آنے والے افراد کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کیلئے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے تمام راستوں اور مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ پیٹرول پمپ اور میٹرو بس سروس بھی بند کر دی گئی، جبکہ فیض آباد اور اس کے قریبی علاقوں میں نفری بڑھا دی گئی۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…