ٹیکس نہ دینے والوں پر سخت پابندیاں لگائیں گے، وزیر خزانہ
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی، جس سے ان کے بہت سے معاشی اور سماجی سرگرمیوں میں شرکت مشکل ہو جائے گی۔ ایک غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت "نان فائلر” کی اصطلاح ختم کرنے جا رہی ہے اور ان افراد پر ایسی سختیاں لگائی جائیں گی جنہوں نے ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے انکار کیا ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ہر فرد کے طرز زندگی اور ان کے مالی حالات کا ڈیٹا موجود ہے، جو بتاتا ہے کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں اور کتنے بیرون ملک سفر کیے گئے ہیں۔ اس ڈیٹا کی بنیاد پر ٹیکس نہ دینے والوں پر سختیوں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ وہ سماجی اور کاروباری سرگرمیوں میں حصہ نہ لے سکیں۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر ڈالا گیا اضافی بوجھ کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس کے بجائے ریٹیلرز، ہول سیلرز، زراعت اور پراپرٹی کے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا تاکہ معیشت میں توازن پیدا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف مسلسل سوال کرتا ہے کہ پاکستان قرض کی ادائیگی کیسے کرے گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ حکومت کے پاس اصلاحات کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور اب ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے والے شعبوں کو اس دائرے میں لانا لازمی ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں محصولات میں 29 فیصد اضافہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود ملک کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح صرف 9 فیصد ہے، جو کہ کسی بھی معیشت کو استحکام فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کسی بھی معیشت کو مستحکم نہیں کر سکتی اور اسے بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ امریکا کی مدد اور چین کے تعاون سے یہ پروگرام منظور ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ دوست ممالک نے مالیاتی ضروریات پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کا قرض پروگرام منظور کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، تو ہمیں ملکی معیشت میں بنیادی اصلاحات لانی ہوں گی تاکہ مستقبل میں ان پروگراموں کی ضرورت نہ پڑے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکا ماضی میں بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا رہا ہے اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ چین کی جانب سے قرض کی بڑی رقم کو بھی انہوں نے دوست ممالک کی مالیاتی تعاون کا اہم حصہ قرار دیا۔ جی ایس پی پلس پروگرام کو پاکستانی برآمدات کے لیے لائف لائن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی اہمیت ملکی برآمدات کے استحکام میں ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہے اور اس میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوئی، بلکہ یہ مرحلہ وار عمل کے تحت منظور ہوا ہے۔ انہوں نے ماضی کے قرض پروگراموں پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے اعتماد میں کمی کا بھی ذکر کیا اور موجودہ حکومت کے عزم کو دہرایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاشی اصلاحات کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا۔
محمد اورنگزیب نے مالی سال کے اختتام پر روپے کی قدر میں استحکام، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور مہنگائی میں بتدریج کمی کو معاشی اصلاحات کے نتیجے کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی استحکام کے لیے طویل مدتی اصلاحات پر کاربند ہے اور موجودہ حالات میں بہتری لانے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے