توسیع مفادات کی نہیں، ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینئر صحافیوں سے ملاقات میں آئینی ترامیم، ریاستی عمل داری، اور توسیع کے معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک میں آئینی ترامیم اتفاق رائے سے ہونی چاہئیں تاکہ وسیع تر قومی مفاد میں اصلاحات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی عہدے پر توسیع مفادات کی بنیاد پر نہیں، بلکہ ضرورت کے مطابق ہونی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں آئینی ترامیم اور دیگر اہم قومی امور پر بحث جاری ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ آئینی عدالت کے قیام کے حق میں ہیں، تاکہ قانونی اور آئینی معاملات کو مزید شفاف طریقے سے حل کیا جا سکے۔
انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب ان کے لیے سب نے جدوجہد کی تو ان کے دور میں بھی سب کا حشر سب کے سامنے ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے آئینی ترامیم اور فیصلے خالصتاً قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں، نہ کہ کسی ایک فرد یا گروہ کے مفاد میں۔
مولانا فضل الرحمان نے ملک میں سکیورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دو صوبے مسلح گروہوں کے زیر قبضہ ہیں، اور ریاست کی عمل داری ان علاقوں میں ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کو دھاندلی کے ذریعے نکالا گیا ہے، جو ایک سنگین معاملہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے دہرے معیار کی بھی نشاندہی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب قوم پرست علیحدگی کی بات کرتے ہیں تو اسے داخلی مسئلہ قرار دیا جاتا ہے، جبکہ مذہبی بنیادوں پر ہونے والے مسائل کو فوراً عالمی سطح پر اجاگر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ دہرا معیار کیوں اختیار کیا جا رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا مقاصد ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے زور دیا کہ ملک میں جاری سیاسی ڈیڈلاک اور لڑائی ذاتی مفادات کے لیے ہے، جبکہ اصلاحات اور ترامیم کو مفادات سے بالاتر ہوکر، وسیع تر قومی مفاد کے لیے کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انتخابات میں اداروں کا کردار، ملک کو متحد رکھنے کا ذریعہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کی رائے اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا ہی ملک کے مسائل کا حل ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر زور دیا کہ آئینی ترامیم کو قومی مفاد کے تحت عملی جامہ پہنایا جائے اور کسی ایک فرد یا جماعت کے مفادات کی بنیاد پر فیصلے نہ کیے جائیں۔