بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ بھی گردشی قرضے کا جن قابو نہ کر سکا
اسلام آباد: جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافے کے باوجود رواں مالی سال کے اختتام تک گردشی قرضے کا حجم 2.8 ہزار ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق، حکومت کی جانب سے جولائی میں بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے باوجود، موجودہ مالی سال کے دوران گردشی قرضے میں مزید 417 ارب روپے کے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ اضافہ جون کے اختتام تک مجموعی گردشی قرضے کو بڑھا کر 2.383 ہزار ارب روپے تک لے جائے گا، جو آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے اور 2023-24 کے سرکولر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے تحت مقرر کردہ ہدف سے زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت حکومت 381 ارب روپے کی سبسڈی دے گی، جس سے اگلے سال جون تک گردشی قرضے کو 2.42 ہزار ارب روپے تک محدود رکھنے میں مدد مل سکے گی۔
ذرائع کے مطابق، نئے سرکولر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے تحت، مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران گردشی قرضے میں 245 ارب روپے کے اضافے کا امکان ہے، جس سے مجموعی گردشی قرضہ 2.63 ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافہ کی بنیادی وجہ سبسڈیز کی عدم ادائیگی ہے۔
دسمبر کے آخر تک، گردشی قرضہ چھ ماہ کے دوران 330 ارب روپے کے اضافے کے بعد 2.7 ہزار ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے، جبکہ مارچ 2025 تک یہ قرضہ 2.8 ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ تاہم، وزارت خزانہ گردشی قرضے کو 2.42 ہزار ارب روپے سے کم رکھنے کے لیے 381 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرے گی۔ اس کے باوجود، رواں مالی سال کے دوران گردشی قرضے میں 36 ارب روپے کا خالص اضافہ ہوگا۔