ادارے آئینی حدود میں رہیں تو ملک کو بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے:مولانا فضل الرحمن
ملتان: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری آئینی بحران اس وقت ختم ہو سکتے ہیں جب تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کریں۔ مولانا فضل الرحمن نے ملتان کے علاقے بند بوسن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آئینی حدود کی پابندی ہی ملک میں امن و امان اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنا سکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں دانستہ طور پر آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور اگر پارلیمنٹ، عدلیہ، فوج، اور بیوروکریسی سمیت تمام ادارے اپنی آئینی ذمہ داریوں کے دائرے میں کام کریں تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آئینی اصولوں کی پیروی سے ہی ہمارا ملک ترقی کی راہوں پےچل سکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ وہ کسی کی بھی گرفتاری کے حق میں نہیں ہیں، چاہے وہ عمران خان کے دور میں ہو یا موجودہ دور میں۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر جمہوری اقدامات ہیں اور وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں سے رابطے میں ہیں اور ملک کے سیاسی و اقتصادی امن و امان کے لیے بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ملک میں امن و امان کا مسئلہ سب سے سنگین ہے اور اس کے براہ راست اثرات عام شہریوں پر مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ عوام کو اطمینان بخش حالات مہیا کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے ذمہ داری نبھانی ہوگی۔
نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کے ساتھ جو بات چیت ہونی تھی، وہ ہو چکی ہے۔ آئینی ترمیم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ سوال ان لوگوں سے پوچھا جائے جو آئینی ترمیم لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں استحکام اور ترقی تب ہی ممکن ہے جب تمام افراد اور ادارے آئین کے مطابق چلیں۔