برطانیہ کا پاکستان میں چھپے 100 ارب ڈالر کے خزانہ کا انکشاف
کراچی:برطانیہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر سارہ مونی نے کہا ہے کہ پاکستان کی بلیو اکانومی میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، لیکن انہیں مکمل طور پر استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، اگر درست حکمت عملی اپنائی جائے تو یہ صنعت 100 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی پیدا کر سکتی ہے۔ وہ کراچی میں میری ٹائم کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں، جو میری ٹائم ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اور ڈائریکٹوریٹ الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلیکیشن کے تعاون سے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔
سیمینار میں بات کرتے ہوئے سارہ مونی نے کراچی کو میری ٹائم کے حوالے سے بے پناہ صلاحیتوں کا حامل شہر قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک کے لیے قومی معیشت میں بلیو اکانومی کا کردار انتہائی اہم ہے۔ پاکستان کے پاس 1001 کلومیٹر کی طویل ساحلی پٹی ہے، جو سمندری حیات، پودوں اور معدنی وسائل کا ایک خزانہ ہے، اور اسے بہتر طریقے سے استعمال کر کے ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے سمندری حفاظت کے حوالے سے ایس او ایل اے ایس کنونشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری مشترکہ کوششوں اور وابستگی کا عکاس ہے۔ اس سال کا تھیم "مستقبل میں نیویگیٹنگ” ہے، جس کا مقصد سمندری حفاظت کو فروغ دینا ہے۔
سارہ مونی نے برطانیہ کی بحری تربیت کے اعلی معیار کا بھی ذکر کیا، جہاں وار شاش میری ٹائم اسکول اور سٹی آف گلاسگو کالج جیسے ادارے عالمی سطح کے میری ٹائم پروفیشنلز کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ادارے نہ صرف پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھا رہے ہیں بلکہ عالمی حفاظتی معیارات کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔
آخر میں، انہوں نے پاکستان کو ہانگ کانگ کنونشن کی توثیق کرنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ یہ جہاز ری سائیکلنگ کی صنعت میں ایک اہم قدم ہے، جو پاکستان کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔