لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کی درخواست مسترد کردی
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کو روکنے کے حوالے سے دائر درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا۔ عدالت کے بنچ کے سربراہ جسٹس فاروق حیدر نے چیف سیکرٹری پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، آج جو صاحب اقتدار ہیں ماضی میں اپوزیشن میں تھے۔ آپ اس وقت بھی سروس کر رہے تھے آج بھی کر رہے ہیں۔ ہر پندرہ بیس دن بعد اس طرح کی کوئی رٹ دائر ہو جاتی ہے۔ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ ہم ہر ضلع میں جلسے کے لیے ایک جگہ مختص کر دیں؟ لاہور بڑا شہر ہے، یہاں جلسوں کے لیے دو تین جگہیں مختص کر دی جائیں۔ یہاں صورتحال یہ ہے کہ آگے جلسہ ہو رہا ہوتا ہے اور پیچھے جنازے رکے ہوتے ہیں۔ حکومتیں تو آتی جاتی رہتی ہیں، کوئی ایسا کام کر جائیں جس سے لوگ آپ کو یاد رکھیں۔”
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے جلسے کی اجازت دینے اور ایڈووکیٹ ندیم سرور کی جانب سے جلسہ روکنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ "آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں۔” عدالت میں آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری سمیت دیگر اعلیٰ افسران پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ فریقین کی حاضری لگانے کے لئے کمرہ عدالت میں تھوڑی جگہ بنائیں ۔ عدالت کے استفسار کرنے پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اسلام آباد میں ہیں۔
سرکاری وکیل نے پی ٹی آئی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی درخواست دی۔ وکیل نے کہا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رابطہ نہیں کیا، اور عمر ایوب اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے بھی اسی مقصد کے لیے درخواست دی تھی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حساس اداروں کی رپورٹس کی بنیاد پر جلسے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حالیہ پی ٹی آئی جلسوں میں عدلیہ اور ریاست کے خلاف تقاریر کی گئیں، اور اسلام آباد کے جلسے میں صحافیوں کے بارے میں نامناسب زبان استعمال کی گئی۔ حماد اظہر، جو مختلف مقدمات میں اشتہاری ہیں، نے تقریر کی، اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈا پور نے بھی غیر موزوں الفاظ استعمال کیے۔
بنچ کے رکن جسٹس علی ضیاء باجوہ نے پوچھا کہ "کیا عالیہ حمزہ پارٹی کی کوئی عہدیدار ہیں؟” پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عالیہ حمزہ پی ٹی آئی کی سی ای سی کی رکن ہیں۔ جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ "ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی۔” بنچ کے سربراہ جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ "قانون کے مطابق درخواست دینا ضروری ہے۔”
عدالت نے استفسار کیا کہ ڈپٹی کمشنر کہاں ہیں؟ جسٹس فاروق حیدر نے ڈپٹی کمشنر سے سوال کیا کہ "عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست دی؟” جس پر ڈی سی نے بتایا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی۔ جسٹس فاروق حیدر نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ "آپ کے سیکرٹری جنرل نے تو 22 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے، کہیں آپ نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے۔” عدالت نے استفسار کیا کہ "عالیہ حمزہ کہاں ہیں؟” وکیل نے بتایا کہ وہ اس وقت بھی ہاؤس اریسٹ میں ہیں۔ جسٹس فاروق حیدر نے پی ٹی آئی کے وکیل کو ہدایت کی کہ "آپ ابھی جلسے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دیں، ہم پندرہ منٹ میں دوبارہ آئیں گے، آپ ہمارے سامنے درخواست دیں، ڈپٹی کمشنر آج ہی درخواست پر فیصلہ کریں گے۔”
عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو حکم دیا کہ شام پانچ بجے تک پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کریں اور جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست کو نمٹا دیا۔ عدالت نے جلسہ رکوانے سے متعلق درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا۔