آئینی ترامیم جمہوریت پر حملہ، سپریم کورٹ کو بچانا ہوگا: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والے جلسے کو ایک اہم اور فیصلہ کن موڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جلسہ "آر یا پار” ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے جلسے کو روکنے کی کوشش کی تو وہ جیل بھرو تحریک شروع کر دیں گے۔ عمران خان نے اپنی پارٹی کے کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں جلسے میں شرکت کریں اور کسی بھی رکاوٹ کے سامنے جھکنے سے گریز کریں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران عمران خان نے آئینی ترامیم پر اپنی شدید مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر کھل کر بحث ہونی چاہیے تھی۔ ان کے مطابق آئینی عدالت کے قیام اور دیگر ترامیم کا مقصد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو فائدہ پہنچانا ہے، اور یہ اقدام سپریم کورٹ کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "جب جمہوریت کو تباہ کیا جاتا ہے، تو لوگ غلام بن جاتے ہیں”۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام کا مقصد قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت میں بٹھانا ہے تاکہ انہیں مزید فوائد حاصل ہوں۔ ان کے مطابق یہ ترامیم عدلیہ کے آزادانہ کردار کو محدود کرنے کے لیے ہیں، اور انہیں رات کے اندھیرے میں پیش کرنا ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کے ارادے کس قدر مشکوک ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جمہوریت کسی بھی طرح ڈنڈے کے زور پر نہیں چلتی بلکہ اس کی بنیاد اخلاقی طاقت پر ہوتی ہے۔ ان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور قاضی فائز عیسیٰ نے دھاندلی کو تحفظ دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان آئینی ترامیم کے ذریعے اپنے اختیارات میں توسیع کروا رہے ہیں۔
عمران خان نے اپنی حکومت کے دوران نیب کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے 480 ارب روپے اکٹھے کیے تھے اور مزید 1100 ارب روپے کی وصولیاں بھی زیر التوا تھیں، لیکن موجودہ حکومت نے انہیں این آر او 2 دے کر نیب کو بے اثر کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محسن نقوی سمیت کئی لوگوں کی بیرون ملک اثاثے موجود ہیں اور منی لانڈرنگ کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ 15 ماہ سے جیل میں ہیں اور مزید وقت جیل میں گزارنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ جیل جانے سے نہ گھبرائیں اور اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوں۔ عمران خان کے مطابق 21 ستمبر کا جلسہ ان کے لیے "ڈو یا ڈائی” کی صورتحال ہے، اور اگر انہیں روکا گیا تو وہ جیلیں بھرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں اس وقت بڑے مسائل چل رہے ہیں اور دیگر چھوٹے معاملات کی طرف توجہ دینا وقت ضائع کرنا ہے۔ ایک صحافی نے مولانا فضل الرحمٰن کی حکومتی آئینی ترامیم کے حوالے سے ملاقات کا ذکر کیا، جس پر عمران خان نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ صحافی کیا کہلوانا چاہتے ہیں، لیکن وہ اس طرح کی باتوں میں پھنسنے والے نہیں ہیں۔