سینیٹ مکمل نہیں، ترامیم کیسے منظور ہو سکتی ہیں؟ علی محمد خان کا سوال
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن علی محمد خان نے سوال اٹھایا ہے کہ جب سینیٹ مکمل ہی نہیں ہے تو سینیٹ سے آئینی ترامیم کیسے منظور ہو سکتی ہیں؟ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت آئینی ترامیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
علی محمد خان نے راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم غیر آئینی ہیں اور ان کے ذریعے سپریم کورٹ کا نام صرف ایک رسمی حیثیت تک محدود کر دیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قومی اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی کو ان کی مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، جس سے اسمبلی کا ڈھانچہ نامکمل ہے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو سب سے پہلے پی ٹی آئی کو اس کا مینڈیٹ واپس دینا چاہیے اور عمران خان کو رہا کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارے قائد کو جلد از جلد باہر نہ نکالا گیا تو پی ٹی آئی کے کارکن کسی کو معاف نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کو ایک عجیب نظام کی طرف لے جایا جا رہا ہے، جہاں حق اور انصاف کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو آئینی ترمیمی بل پر اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کئی دنوں سے جاری مذاکرات کے باوجود، مولانا فضل الرحمان سمیت اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کو راضی کرنے میں ناکامی ہوئی، جس کے باعث آئینی ترامیم کی منظوری التوا کا شکار ہوگئی۔
حکومت کی جانب سے آئین میں 54 تجاویز پر مشتمل ترمیمی بل پیش کیا گیا ہے، جس میں سپریم کورٹ اور دیگر عدالتی نظام سے متعلق اہم ترامیم شامل ہیں۔ تاہم چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، لیکن چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
مجوزہ آئینی ترامیم میں آرٹیکل 175، 187، 51، 63 اور دیگر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ایک اور اہم ترمیم آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی کیے جانے کا امکان ہے، جس کے تحت چیف جسٹس پاکستان کی تقرری سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگی، اور حکومت انہی ججز میں سے چیف جسٹس کا انتخاب کرے گی۔
آرٹیکل 63 میں بھی ترمیم کی تجویز شامل ہے، جس میں منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق نئے قوانین وضع کیے جائیں گے۔ آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل بھی آئینی عدالت میں ہی سنی جائے گی۔
علی محمد خان نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے کردار پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے ہی مسلم لیگ (ن) سے کوئی امید نہیں تھی، اور پیپلز پارٹی کا کردار بھی سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت چوروں کا ٹولہ ہے، جو نہ صرف چوری کر رہے ہیں بلکہ سینہ زوری بھی دکھا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم کے معاملے پر مزید بحث اور فیصلہ آئندہ اجلاسوں میں کیا جائے گا، جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری مخالفت اور سوالات کے باعث آئندہ سیاسی محاذ گرم رہنے کا امکان ہے۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…