نیپرا نے بلیک آؤٹ کے بعد پاور پلانٹس کی ناکامی پر کارروائی کا آغاز کر دیا
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تین خودمختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف بجلی کی فراہمی میں ناکامی پر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ کارروائی گزشتہ سال جنوری میں ملک بھر میں ہونے والے بڑے بریک ڈاؤن کے بعد نیشنل گرڈ کو مقررہ وقت پر بجلی کی فراہمی بحال نہ کرنے کے باعث کی گئی۔
تفصیلی تحقیقات کے بعد یہ کارروائی تین بڑے پاور پلانٹس کے خلاف کی گئی ہے، جن میں 1,320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پروجیکٹ (جو چین کی کمپنی ہوانینگ شانڈونگ روئی کے زیر انتظام ہے)، خانیوال میں 450 میگاواٹ کا روش پاور پلانٹ اور 134 میگاواٹ کا صبا پاور پروجیکٹ شامل ہیں۔ نیپرا نے ان منصوبوں کے اسپانسرز کو وضاحت دینے کا موقع فراہم کیا، جس کے بعد پاور پلانٹس اور نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کے فراہم کردہ ڈیٹا کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
تحقیقاتی کمیٹی نے تفصیلی جائزے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مذکورہ تینوں آئی پی پیز نیشنل گرڈ سے بجلی کی بحالی کے وقت اپنی معاہداتی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے۔ نیپرا نے ان پاور پلانٹس کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں بجلی کی بحالی میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ان پاور پروڈیوسرز پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بریک ڈاؤن کے بعد نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی جانب سے بجلی کی بحالی کی ہدایات کو بروقت اور درست طریقے سے انجام دینے میں ناکام رہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی مکمل بحالی میں مزید تاخیر ہوئی۔
پچھلے سال 23 جنوری کو ملک بھر میں بجلی کے نظام میں شدید بریک ڈاؤن ہوا، جس کی بحالی میں تقریباً 20 گھنٹے لگے۔ اس پر نیپرا نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے تفصیلی تحقیقات کرتے ہوئے مختلف پاور ہاؤسز، گرڈ اسٹیشنز اور متعلقہ دفاتر کا دورہ کیا تاکہ اس خرابی کی وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔ کمیٹی کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ کے یونٹ 1 اور یونٹ 2 این پی سی سی کی ہدایات کے مطابق نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سے بجلی کی بحالی کے عمل میں مزید تاخیر ہوئی۔
ساہیوال کول پاور پروجیکٹ کی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا کہ بلیک آؤٹ کے بعد پاور اسٹارٹ اپ کے طریقہ کار میں تاخیر ایک فطری عمل ہے اور اس میں اضافی وقت لگتا ہے، جو بحالی کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاور پلانٹس کے مختلف اجزاء کو دوبارہ مکمل طور پر فعال کرنے میں وقت درکار ہوتا ہے اور ان کی کوششیں فوری اور ذمہ دارانہ تھیں۔ تاہم، نیپرا نے اس موقف کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تاخیر کی وجوہات معقول نہیں تھیں۔
نیپرا کی تحقیقات میں روش پاور اور صبا پاور پروجیکٹس میں بھی ایسی ہی خامیاں پائی گئیں۔ دونوں چھوٹے آئی پی پیز بھی معاہدے کے مطابق بجلی کی فراہمی کی بحالی کے وقت اپنے یونٹس کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے میں ناکام رہے۔
نیپرا نے ان پاور پلانٹس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے جرمانے عائد کرنے کے لیے باقاعدہ شوکاز نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ مزید برآں، نیپرا کی تحقیقات کی بنیاد پر مزید قانونی اور تادیبی کارروائیاں بھی متوقع ہیں۔