سپریم کورٹ کی وضاحت جاری کرنے کا عمل متنازع ہوگیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے 8 ججز کی جانب سے مخصوص نشستوں کے کیس میں جاری کی گئی وضاحت پر ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ڈپٹی رجسٹرار نے اس وضاحت پر اعتراضات اٹھائے ہیں اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک تفصیلی نوٹ بھی لکھا ہے، جس میں انہوں نے وضاحت جاری کرنے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں۔
ڈپٹی رجسٹرار کے مطابق، 14 ستمبر کو 8 ججز کی وضاحت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر تو جاری کی گئی تھی، مگر اس وضاحت کی کاپی رات 8 بجے تک سپریم کورٹ کو موصول نہیں ہوئی تھی۔ مزید یہ کہ اس وضاحت کے جاری ہونے سے پہلے نہ تو کوئی کاز لسٹ جاری کی گئی اور نہ ہی متعلقہ فریقین کو کوئی نوٹس بھیجے گئے تھے۔ اس اقدام سے عدالتی طریقہ کار کی پابندی پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
ڈپٹی رجسٹرار کے نوٹ میں کہا گیا کہ میڈیا پر خبریں چل رہی تھیں کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے پر کوئی وضاحت جاری کی ہے، لیکن اس کی کوئی رسمی کارروائی نظر نہیں آئی۔ نہ ہی کاز لسٹ جاری کی گئی اور نہ ہی سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست پر کوئی نوٹس جاری کیے۔
یہ وضاحت الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر کی گئی ایک متفرق درخواست پر جاری کی گئی تھی۔ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر وضاحت طلب کی تھی، جس کے بعد 8 ججز نے ایک وضاحتی آرڈر جاری کیا۔ تاہم، ڈپٹی رجسٹرار نے اس معاملے میں تاخیر اور عدالتی طریقہ کار کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی ہے۔
ڈپٹی رجسٹرار کے اس نوٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی وضاحت کی کاپی رات 8 بجے تک سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کو موصول نہیں ہوئی تھی، اور اس کے اجرا کے وقت کاز لسٹ یا متعلقہ فریقین کو کوئی نوٹس جاری نہ کرنے کے باعث اس معاملے پر مزید ابہام پیدا ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی اس وضاحت پر ردعمل سامنے آیا، جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کی وضاحت کو تاخیری حربہ قرار دیا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ ایک آئینی ادارہ ہیں اور کوئی دھمکی قبول نہیں کریں گے۔
ڈپٹی رجسٹرار کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے داخلی طریقہ کار میں کچھ خلا موجود ہیں۔ اس کیس میں وضاحت کا جاری ہونا اور اس کے بعد کی عدالتی کارروائی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں، جنہیں رجسٹرار سپریم کورٹ کے علم میں لانے کی کوشش کی گئی ہے۔