گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے لیے بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار
کراچی: سندھ حکومت کے محکمہ ایکسائز نے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کو لازمی قرار دینے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد شفافیت کو فروغ دینا اور غیر قانونی گاڑیوں کی منتقلی کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر، شرجیل انعام میمن نے اس نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے عمل کو بہتر اور محفوظ بنانے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کی شرط عائد کی جا رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس پالیسی کو تین مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں یکم جولائی سے نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں یکم نومبر سے گاڑیاں خریدنے والوں کے لیے بائیو میٹرک تصدیق ضروری قرار دی جائے گی۔ تیسرے اور آخری مرحلے میں، جو مستقبل قریب میں نافذ کیا جائے گا، گاڑی فروخت کنندہ اور خریدار دونوں کی بائیو میٹرک تصدیق ضروری ہوگی۔ اس مرحلے میں دونوں افراد کی شناخت نادرا کے تعاون سے بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے کی جائے گی تاکہ ہر مرحلے پر شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بائیو میٹرک تصدیق سے گاڑیوں کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت نہ صرف گاڑیوں کی رجسٹریشن میں شفافیت بڑھے گی بلکہ اس سے فروخت کنندہ اور خریدار دونوں کو دھوکہ دہی سے بچانے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت عوامی خدمات کو ڈیجیٹلائز کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم بڑھا رہی ہے تاکہ عوامی فلاحی کاموں میں شفافیت اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس پالیسی کے تحت، گاڑی کے مالکان نادرا کے ای سہولت مراکز یا کسی بھی ڈسٹرکٹ ایکسائز آفس سے بائیو میٹرک تصدیق کا عمل مکمل کروا سکتے ہیں۔ اس سے گاڑیوں کی فروخت اور خریداری کے دوران کسی بھی قسم کی قانونی پیچیدگی سے بچا جا سکے گا۔
شرجیل میمن نے مزید کہا کہ اس نئی پالیسی کے تحت گاڑی کے مالک اور خریدار دونوں کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ نادرا کے مجاز مراکز سے بائیو میٹرک تصدیق کو مکمل کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ گاڑیوں کی خرید و فروخت کا عمل شفاف اور قانونی ہو۔
شرجیل میمن نے کہا کہ گاڑیوں کی غیر قانونی منتقلی ایک بڑا مسئلہ بن چکی تھی جس سے لوگوں کو مالی نقصان اور دھوکہ دہی کا سامنا تھا۔ بائیو میٹرک تصدیق کا نظام اس مسئلے کے حل کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ یہ اقدام گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے دوران کسی بھی جعلی یا غیر قانونی عمل کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
سندھ حکومت کا یہ قدم دیگر صوبوں کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے، کیونکہ یہ ملک بھر میں گاڑیوں کی خرید و فروخت کے نظام کو بہتر بنانے اور دھوکہ دہی سے پاک کرنے کی ایک بہترین کوشش ہے۔
اس نئی پالیسی کا نفاذ نہ صرف گاڑیوں کی منتقلی کے عمل کو شفاف بنائے گا بلکہ مستقبل میں عوام کو ایک محفوظ اور جدید سروس فراہم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ عوام کے لیے یہ ضروری ہوگا کہ وہ اپنی گاڑیوں کی رجسٹریشن یا ٹرانسفر کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کا عمل بروقت مکمل کریں تاکہ کسی بھی قانونی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔