Categories: پاکستان

کراچی میں خواتین کی بڑی تعداد طلاق کے لیے عدالتوں کا رخ کیوں کر رہی ہیں؟ اہم وجہ سامنے آگئی

کراچی میں خواتین کی بڑی تعداد طلاق کے لیے عدالتوں کا رخ کیوں کر رہی ہیں؟ اہم وجہ سامنے آگئی

کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں خلع کے کیسز میں حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً 15,000 خواتین نے عدالتوں سے خلع یا طلاق کے حصول کے لیے رجوع کیا۔ یہ تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد ازدواجی زندگی میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے، اور ان مشکلات کی سب سے بڑی وجہ مالی عدم استحکام قرار دی جا رہی ہے۔

اسلامی شریعت کے مطابق نکاح کو ختم کرنے کے مختلف طریقے ہیں، جن میں سے ایک اہم طریقہ خلع ہے۔ خلع کا مطلب یہ ہے کہ اگر عورت اپنے شوہر کے ساتھ مزید زندگی گزارنے سے انکار کرتی ہے اور شوہر اسے طلاق نہیں دیتا، تو وہ اپنا حق مہر واپس کر کے یا کچھ مال بطور فدیہ دے کر شوہر کو رضامند کر سکتی ہے اور خلع حاصل کر سکتی ہے۔ یہ اختیار خواتین کو اسلامی قانون میں دیا گیا ہے تاکہ وہ ازدواجی زندگی میں خوشحال رہ سکیں۔

یہ اعداد و شمار جامعہ کراچی میں منعقدہ ایک مباحثے کے دوران سامنے آئے، جہاں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین، قانون دان، مذہبی اسکالرز اور سوشل سائنٹسٹس نے خواتین کی دوسری شادی کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس مباحثے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ طلاق یافتہ یا بیوہ خواتین کی دوسری شادی کو معاشرتی طور پر قبول کرنا ضروری ہے۔

ایڈووکیٹ روبینہ جتوئی نے اس موقع پر بتایا کہ خلع کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور بہت سی خواتین اب اپنی دوسری شادیوں کے بارے میں بھی سنجیدگی سے غور کر رہی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 14,973 خواتین نے گزشتہ سال کراچی میں خلع کے لیے درخواستیں جمع کروائیں۔ ان میں سے بیشتر خواتین کی طلاق کا سبب مالی عدم استحکام تھا، جو کہ ازدواجی تعلقات میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہا ہے۔

مفتی فضل سبحانی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بتایا کہ اسلام میں طلاق جائز ہے لیکن یہ سب سے ناپسندیدہ عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مطلقہ یا بیوہ عورت کی دوسری شادی کسی بھی طرح معاشرتی بدنما داغ نہیں ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا حوالہ دیا کہ آپ کی اکثر ازواج یا تو بیوہ تھیں یا طلاق یافتہ۔

مباحثے کے دوران معروف فنکار ایاز خان نے جدید ٹی وی ڈراموں پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ڈرامے خواتین اور شادیوں کی منفی تصویر کشی کر کے معاشرتی رویوں میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ میڈیا کو ایسا مواد پیش کرنا چاہیے جو میاں بیوی کے درمیان محبت، احترام اور باہمی تعاون کو فروغ دے۔

پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم نے معاشرتی چیلنجز پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طلاق یافتہ خواتین کو اکثر شدید سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو بیواؤں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر فرحانہ علیم نے میڈیا کے تعمیری کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو سماجی مسائل کی بہتر طریقے سے عکاسی کرنی چاہیے تاکہ عوامی رائے پر مثبت اثرات مرتب ہو سکیں۔

ایڈووکیٹ ضیا اعوان نے شادیوں میں خاندانی مداخلت کے کردار پر بات کی اور کہا کہ اکثر اوقات خاندانی دباؤ طلاق کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے گھریلو تشدد کے قوانین کے بہتر نفاذ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے بہت سے خاندانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

web

Recent Posts

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر اور عالمی شہرت یافتہ مبلغ، مولانا…

4 منٹ ago

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک…

1 گھنٹہ ago

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا نے لاہور جلسے کے حوالے…

1 گھنٹہ ago

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار لاہور: حکومت ہزاروں لوگوں کو بروقت مشین ریڈ ایبل اور…

1 گھنٹہ ago

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)…

1 گھنٹہ ago

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟ عالمی شہرت یافتہ تقابلِ ادیان…

2 گھنٹے ago