ہم چپ نہیں بیٹھیں گے، اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کر رہے ہیں: عمران خان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے عدلیہ میں کی جانے والی ترامیم کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ بیٹھ جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔ ہم اپنی پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینی پڑتی ہیں، جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے اور میں اس کے خلاف اپنی جان دینے کے لیے بھی تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو غلام بنانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن میں کسی بھی قسم کی غلامی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ عدلیہ میں جو ترامیم کی جا رہی ہیں، ان کا مقصد ملک کی عدلیہ اور جمہوریت کو کمزور کرنا ہے، اور اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی خاموش نہیں رہے گی۔
عمران خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آج ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ جمہوریت کو ختم کیا جا رہا ہے، اور جو کچھ آج ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، وہ کل کو ان لوگوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے جو آج حکومت میں ہیں۔ انہوں نے اسپیکر کی اجازت کے بغیر پارلیمنٹ کے اراکین کو گرفتار کرنے کے معاملے پر بھی سخت سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ سب غیر آئینی ہے۔
عمران خان نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کے منی لانڈرنگ کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو باجوہ نے بچایا ورنہ منی لانڈرنگ کے کیس میں وہ سزا پانے والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف، نواز شریف اور اسحاق ڈار کے خلاف جو کیسز بنے ہوئے ہیں، وہ نئے نہیں ہیں بلکہ پرانے ہیں، اور ان کیسز کا عدالت میں حل ہونا چاہیے تھا۔
ایک صحافی کے سوال پر عمران خان نے وضاحت کی کہ رانا ثنا اللہ پر جو منشیات کا کیس بنایا گیا تھا، وہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے بنایا تھا، اور اس کی سربراہی ایک میجر جنرل کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اے این ایف کے سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ دی تھی اور ثبوت بھی پیش کیے تھے، جن کی بنیاد پر کیس درج کیا گیا تھا۔ عمران خان نے واضح کیا کہ ان کا اس کیس سے کوئی ذاتی تعلق نہیں تھا، یہ مکمل طور پر اے این ایف کا معاملہ تھا۔
عمران خان نے اپنے دور حکومت میں صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر اسے چھڑوایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں میڈیا پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں، ججز کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اور آئینی ترامیم کا مقصد قاضی فائز عیسیٰ کو عدلیہ میں لانا ہے تاکہ حکومت اپنے سیاسی مقاصد پورے کر سکے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا خاتمہ ہو چکا ہے اور 20 سے کم نشستوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں لا کر جمہوریت کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔
عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے چاہے حکومت اجازت دے یا نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے اور ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ کرنے نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے پنجاب کو پولیس اسٹیٹ قرار دیا اور کہا کہ عدلیہ کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ ملک میں جمہوریت ہے یا نہیں۔
عمران خان نے اپنی گفتگو میں حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس رپورٹ پر عمل کر لیا جاتا تو ملک میں کبھی مارشل لا نہ لگتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے، لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ بھی قوم کے سامنے لائے۔
عمران خان نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر ملک میں آئینی ترامیم کی آڑ میں جمہوریت کا مزید نقصان کیا گیا تو اس کے نتائج کی ذمہ داری ان حکمرانوں پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی جمہوریت کے نام پر غلامی کر رہے ہیں اور "ووٹ کو عزت دو” کا نعرہ محض ایک دکھاوا ہے۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…