Categories: پاکستان

پنجاب حکومت کا ڈپٹی کمشنرز کو دفعہ 144 نافذ کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ

پنجاب حکومت کا ڈپٹی کمشنرز کو دفعہ 144 نافذ کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ

لاہور: پنجاب حکومت نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اور ہوم سیکرٹری کو دفعہ 144 کے نفاذ کا اختیار دینے کا مسودۂ قانون تیار کر لیا ہے۔ یہ اقدام کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898ء میں ترمیم کے ذریعے کیا جائے گا جس کا مقصد انتظامی اختیارات کو مضبوط بنانا اور ہنگامی حالات میں فوری ردعمل کو یقینی بنانا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، ترمیمی قانون کے تحت ڈپٹی کمشنرز اپنے اپنے اضلاع میں 30 دن تک دفعہ 144 نافذ کرنے کا اختیار حاصل کریں گے، جس سے وہ ہنگامی حالات یا غیر معمولی صورتحال میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوری فیصلے کر سکیں گے۔ دوسری جانب، ہوم سیکرٹری پورے صوبے میں 90 دن تک دفعہ 144 نافذ کرنے کا مجاز ہوگا۔

یہ مجوزہ قانون جلد ہی پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جہاں اس کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ اس قانون کا مقصد صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنا اور کسی بھی غیر متوقع یا ہنگامی حالات میں فوری طور پر اقدامات کرنے کو ممکن بنانا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں دفعہ 144 کے نفاذ کا اختیار ضلع ناظم کے پاس تھا، تاہم نئے قانون کے تحت یہ اختیارات انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کو منتقل کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس تبدیلی سے فیصلہ سازی کے عمل میں تیزی آئے گی اور انتظامیہ کو اپنے فرائض بہتر انداز میں انجام دینے میں مدد ملے گی۔

دفعہ 144 ایک ایسا قانونی آلہ ہے جسے ہنگامی صورتحال میں عوامی اجتماعات یا سرگرمیوں کو محدود کرنے یا مکمل طور پر روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد امن و امان کی بحالی، تشدد یا ہنگامہ آرائی کو روکنا اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔

پنجاب حکومت کے اس اقدام کو سیاسی اور سماجی حلقوں میں مختلف ردعمل کا سامنا ہے۔ کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اختیار کسی فرد یا عہدیدار کو زیادہ طاقت دے سکتا ہے، جبکہ حامیوں کا خیال ہے کہ اس سے عوامی تحفظ اور نظم و ضبط کو بہتر بنایا جا سکے گا۔

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں فوری اور مؤثر ردعمل کی ضرورت ہے، اور ڈپٹی کمشنرز اور ہوم سیکرٹری کو دفعہ 144 نافذ کرنے کا اختیار دینا اس ضرورت کو پورا کرے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس ترمیمی قانون سے ہنگامی صورتحال میں فیصلے تیز اور مؤثر ہوں گے، جس سے صوبے میں امن و امان کی بحالی میں مدد ملے گی۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون اگرچہ امن و امان کی بحالی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، لیکن اس سے حکومتی عہدیداروں کو غیر معمولی اختیارات مل جائیں گے جو کہ غلط استعمال کا باعث بن سکتے ہیں۔ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے جمہوری حقوق اور عوامی اجتماعات کی آزادی کو محدود کرنے کا خدشہ ہے۔

web

Recent Posts

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر اور عالمی شہرت یافتہ مبلغ، مولانا…

12 منٹ ago

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک…

1 گھنٹہ ago

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا نے لاہور جلسے کے حوالے…

1 گھنٹہ ago

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار لاہور: حکومت ہزاروں لوگوں کو بروقت مشین ریڈ ایبل اور…

1 گھنٹہ ago

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)…

2 گھنٹے ago

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟ عالمی شہرت یافتہ تقابلِ ادیان…

2 گھنٹے ago