حکومت نے کل دونوں ایوانوں کا اجلاس بلالیا، آئینی ترمیم کا امکان
اسلام آباد: حکومت نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس طلب کرلیا ہے، جس کے بارے میں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کل ممکنہ طور پر اہم قانون سازی متوقع ہے۔ اس کے ساتھ ہی اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے بل سمیت کئی اہم قوانین پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا جب حکومتی ذرائع نے اشارہ دیا کہ وہ اہم قوانین کو منظور کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں، اور یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ حکومت کسی آئینی ترمیم کو لاگو کرنے کے حق میں ہو سکتی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے اس تجویز پر سخت ردعمل آیا ہے، خاص طور پر مولانا فضل الرحمان کی جانب سے جو ایکسٹینشن کے خلاف واضح مؤقف رکھتے ہیں۔
وفاقی حکومت نے ہفتے کو چھٹی ہونے کے باوجود پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ایسا عمل نایاب ہے کیونکہ عموماً ہفتے کے روز وفاقی دفاتر بند ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ہفتے کو بھی ہوں گے تاکہ اہم قانون سازی کے عمل کو مکمل کیا جا سکے۔
وزیر قانون نے وضاحت کی ہے کہ حکومت آئینی ترمیم کا کوئی منصوبہ فی الحال نہیں رکھتی، تاہم سیاسی حلقے مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہفتے کے اجلاس کا مقصد کسی نہ کسی آئینی ترمیم یا اہم قانون سازی کو منظور کروانا ہو سکتا ہے۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کے دفاتر ہفتے کے روز دن 11 بجے کھولے جائیں گے تاکہ اجلاس کی تیاریاں مکمل کی جا سکیں۔
اپوزیشن کی جانب سے حکومتی قانون سازی کے عمل پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور مولانا فضل الرحمان نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں پارلیمنٹ میں ایکسٹینشن کے حق میں نہیں ہیں۔
دوسری طرف حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو اپنے نمبر پورے کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اس حوالے سے یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت کس طرح سے اپنی حکمت عملی ترتیب دیتی ہے تاکہ مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل کیے جا سکیں۔