علی امین گنڈا پور کوہسار کمپلیکس میں ساری رات معافیاں مانگتے رہے: خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں علی امین گنڈا پور پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ساری رات کوہسار کمپلیکس میں معافیاں مانگتے رہے۔ خواجہ آصف نے علی امین گنڈا پور کو "دو نمبر آدمی” قرار دیا اور کہا کہ ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر خطاب کرتے ہوئے کہی، جو اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو بظاہر پی ٹی آئی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ خصوصی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں وہی پرانی شکایات دہرائی گئیں اور اسی بات پر توجہ دی گئی کہ گرفتاری کیوں ہوئی۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وہ اس کمیٹی کا حصہ نہیں بننا چاہتے کیونکہ اس کا مقصد صرف ایوان کے تقدس کی بحالی ہونا چاہیے، نہ کہ کسی ایک جماعت کے مسائل کو حل کرنا۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے دور حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی نے ان کے خاندان اور نواز شریف کے ساتھ جو سلوک کیا، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے چیئرمین نیب کے استعمال پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی نے نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا۔ خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی زیادتیوں کو یاد کریں اور اپنے چار سالہ دور حکومت میں کی گئی کارروائیوں پر ندامت کا اظہار کریں۔
خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں علی امین گنڈا پور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ساری رات کوہسار کمپلیکس میں معافیاں مانگتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود علی امین گنڈا پور سے پوچھ لیں کہ وہ ساری رات وہاں کیا کرتے رہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ گنڈا پور پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور وہ دو نمبر آدمی ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں جاری تھا اور بعدازاں اسے کل دوپہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے خود بھی چھ سے سات مہینے جیل میں گزارے ہیں اور پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتاری کے بارے میں انہیں علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ تمام گرفتاریاں باہر سے ہوئی ہیں اور سیاسی ورکر کی بھی عزت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ سیاسی ورکر عزت سے گرفتار ہوتا ہے اور انہوں نے بھی جیل میں اپنے بچوں سے ہتھکڑیاں لگی ہوئی ملاقاتیں کیں۔