عمران خان جتنی دیر جیل میں رہیں گے ان کی جان کو خطرہ ہے، عمر ایوب
لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے خبردار کیا ہے کہ جتنی دیر عمران خان جیل میں رہیں گے، ان کی جان کو خطرہ بڑھتا جائے گا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کے خلاف تمام کیسز بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کسی مقدمے میں کوئی کردار نہیں ہے اور وہ کل یا پرسوں رہا ہو جانے چاہیے تھے۔ عمر ایوب نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندوں کے ساتھ ظلم ہوا اور پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے ہمارے ارکان کو گرفتار کیا گیا، جس پر فوری طور پر آرمی چیف اور وزیراعظم کو انکوائری کروانی چاہیے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ 8 فروری کو عوام نے ان کے چیپٹر بند کر دیے تھے اور پی ٹی آئی کو ختم کرنے کی سازشیں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے فوج کے ترجمان، ڈی جی آئی ایس پی آر، سے مطالبہ کیا کہ سانحہ پارلیمنٹ کی مکمل تحقیقات کروا کر حقائق سامنے لائے جائیں۔
عمر ایوب نے توانائی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دور میں کیے گئے آئی پی پیز معاہدوں کی وجہ سے بجلی کا بحران پیدا ہوا، اور ان معاہدوں کے تحت چاہے بجلی پیدا ہو یا نہ ہو، ادائیگی کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اپنے دور وزارت توانائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ریٹ اڑھائی سینٹ تک کم کر دیے تھے۔
عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ عمران خان کو جتنی دیر جیل میں رکھا جائے گا، ان کی زندگی کو اتنا ہی زیادہ خطرہ لاحق ہو گا۔ انہوں نے ان تمام کیسز کو بوگس قرار دیا جو عمران خان کے خلاف درج کیے گئے ہیں اور ان کے فوری رہائی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کسی بھی مقدمے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے، اور ان کی جان کو لاحق خطرات حکومت کی جانب سے کی جانے والی غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے مزید بڑھ گئے ہیں۔
عمر ایوب نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان کو پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار کیا گیا، جو عوامی نمائندوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل کی کہ اس سانحہ کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں تاکہ عوام کو حقائق معلوم ہو سکیں۔
انہوں نے آئی پی پیز معاہدوں پر بھی بات کی، جن کی وجہ سے ملکی توانائی کے مسائل شدید ہو گئے ہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں کیے گئے معاہدے پاکستان کو مالی بوجھ تلے دبا رہے ہیں۔