جمہوریت شاہراہ دستور پر ننگی ہو چکی، شیخ رشید کی حکومت پر سخت تنقید
راولپنڈی: سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک بار پھر اپنی 30 ستمبر کی ڈیڈ لائن پر اصرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تاریخ تک ملکی سیاست کا اونٹ کسی بھی کروٹ بیٹھ سکتا ہے، اور آپ کو خود بخود معلوم ہو جائے گا کہ کیا ہونے والا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی اس بات پر قائم ہیں اور حالات جلد واضح کر دیں گے کہ یہ لوگ "میثاق جمہوریت” کرنے جا رہے ہیں یا جمہوریت کی موت
شیخ رشید نے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نو مئی مقدمات کے سلسلے میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت شاہراہ دستور پر ننگی ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق جس طرح پارلیمنٹ سے اراکین کو پکڑا گیا ہے، اس طرح تو منشیات فروشوں کو بھی نہیں پکڑا جاتا۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ اگر اسپیکر کا ضمیر زندہ ہے تو وہ استعفیٰ دے دیں، ورنہ چاہے ایک ہی رکن اسمبلی کیوں نہ ہو، ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 50 ارب روپے کا مزید بوجھ عوام پر بجلی کی قیمتوں کے اضافے کی صورت میں ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے عوام کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "مرے ہوؤں کو بھی یہ لوگ مزید مار رہے ہیں”۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ رویہ واضح کرتا ہے کہ وہ صرف پسندیدہ افراد کو رعایت دے رہے ہے جبکہ جو ان کے مخالف ہیں ان کو ریمانڈ پر لے لیا جاتا ہے۔
شیخ رشید نے عدالتوں کی کارکردگی پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ 16 ماہ سے کوئی چالان پیش نہیں ہوا، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان مقدمات کا فیصلہ 20 سال تک نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا پلان ہے کہ معاملات کو طول دیا جائے۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے حوالے سے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ نے ابھی تک پاکستان کا نام اپنے ایجنڈے پر شامل نہیں کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی معاشی حالت مزید خراب ہو رہی ہے۔ انہوں نے تعلیم کی حالت زار پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ جہاں پہلے 3 ہزار بچیاں تعلیم حاصل کرتی تھیں، اب وہاں صرف 300 بچیاں رہ گئی ہیں۔
شیخ رشید نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں ہنگامی طبی سروسز کے تعطل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 1122 کی عدم فعالیت کی وجہ سے دو جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے مری روڈ پر کنٹینرز لگانے کو "ظلم عظیم” قرار دیا اور کہا کہ جہاں سے کوئی جلوس نہیں گزرا، وہاں بھی کنٹینرز لگا دیے گئے۔
سابق وزیر داخلہ نے علی امین گنڈا پور کو اپنا دوست قرار دیا، لیکن عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
آخر میں، شیخ رشید نے اپنے 40 دن کے چلے کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے بہتر تھا کہ وہ چار سال جیل کاٹ لیتے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے ساتھ زندگی بھر دوستی رہی، انہوں نے بھی انہیں معاف نہیں کیا، مگر وہ ان کے خلاف بات نہیں کریں گے۔