حکومت کا بجلی بم، فی یونٹ قیمت میں 1.74 روپے کا اضافہ
اسلام آباد: حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کردیا، جس کے تحت فی یونٹ قیمت میں 1.74 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) سمیت کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) کے صارفین پر بھی ہوگا۔
حکومتی اعلان کے مطابق، بجلی کی قیمتوں میں یہ نیا اضافہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر کے مہینوں پر لاگو ہوگا، جس سے صارفین کو تقریباً 43 ارب 23 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ یہ فیصلہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت کیا گیا تھا، جسے 6 ستمبر کو وفاقی حکومت کو بھجوایا گیا تھا۔
نیپرا کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں یہ اضافہ ضروری ہے تاکہ توانائی کے شعبے کی مالیاتی ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور سسٹم کو بہتر بنایا جا سکے۔ حکومت نے اس فیصلے کی منظوری دیتے ہوئے اسے عوام پر لاگو کردیا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے نہ صرف عام صارفین بلکہ کاروباری طبقہ بھی متاثر ہوگا، جو پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں مہنگائی کی شرح بلند ہے اور عام عوام پہلے ہی اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اس اضافے سے روزمرہ زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوں گے، کیونکہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہر قسم کی پیداوار اور خدمات کے اخراجات میں اضافہ کریں گی۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعتی و تجارتی صارفین کو بھی اضافی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید برآں، اس فیصلے پر عوامی ردعمل شدید ہے۔ لوگ حکومت پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ان پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے مہنگائی مزید بڑھے گی اور عوام کی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔