میرے مدارس کی اینٹ گراؤ گے تو تمہارے اقتدار کی عمارت گرا دوں گا
لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے لاہور میں ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے سخت الفاظ میں خبردار کیا کہ "اگر میرے مدارس پر کوئی حملہ ہوا تو میں تمہارے اقتدار کی عمارت گرا دوں گا۔” مولانا فضل الرحمن کا یہ بیان ملک کی سیاسی اور مذہبی صورت حال میں سنگین تشویش پیدا کرنے والا ثابت ہو سکتا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ختم نبوت کے پروانوں نے جس طرح ان کی دعوت پر لبیک کہا ہے، اس پر وہ اپنی پوری زندگی ان کے لیے وقف کر دیں تو بھی ان کا شکریہ ادا نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع تاریخی نوعیت کا حامل ہے، اور اس کی کئی اہم نصبتیں ہیں
خاص طور پر، یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے، جب نبی کریم ﷺ کا نور کائنات میں چمکا تھا، اور آج ہم اس مہینے میں نبی کریم کی ختم نبوت کی حفاظت کا عہد کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر زور دیا کہ آج ہم مینار پاکستان کے سائے تلے کھڑے ہیں، جہاں 1940 میں پاکستان بنانے کی قرارداد منظور ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اسی مقام پر پاکستان کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
انہوں نے قادیانیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت پر شب خون مارنے والوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس اجتماع کے بعد قادیانیوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے، اور نہ امریکہ، نہ اسرائیل انہیں بچا سکتے ہیں۔ مولانا نے دعویٰ کیا کہ قوم کے حوصلے اب بھی بلند ہیں، اور ہم قادیانیوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ عالمی طاقتوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس کے ہاتھ فلسطین، لیبیا اور شام کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں، وہ کیسے انسانی حقوق کا علمبردار بن سکتا ہے؟مولانا نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی نمائندگی جمعیت علمائے اسلام کرتی ہے، اور حکومت کو عوام کے سامنے جھکنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے امید ظاہر کی کہ سود کے حوالے سے عدالت کا تفصیلی فیصلہ جلد سامنے آئے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کے دینی مدارس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اور جو نصاب وہ پڑھاتے ہیں اسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ "جس دن ہم نے تمہیں نشانے پر رکھا، تم ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جاؤ گے۔” انہوں نے واضح کیا کہ "میرے مدارس کی ایک اینٹ گراؤ گے تو تمہارے اقتدار کی عمارت گرا دوں گا۔”انہوں نے بلوچستان کی صورت حال پر بھی بات کی اور کہا کہ وہاں علیحدگی پسند تحریکوں کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے، جبکہ قادیانیوں کو مسلمان کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سود کا نظام اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ ہے، اور قوم کو اس گناہ سے توبہ کرنی چاہیے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ سود کے خاتمے کے فیصلے پر جلد عمل درآمد کروائیں۔کانفرنس میں دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔ قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ قادیانیوں کو پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنا ہوگا، ورنہ انہیں پاکستان میں رہنے کا حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج کے سپہ سالار حافظ عاصم منیر نے بھی قادیانیوں کے حوالے سے واضح موقف اختیار کیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ "ہم ختم نبوت کے چوکیدار تھے، ہیں اور رہیں گے۔” انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ ختم نبوت کے معاملے پر تفصیلی فیصلہ جلد جاری کیا جائے تاکہ قوم کے دلوں میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہے۔