پی آئی اے کی فروخت میں بڑی رکاوٹیں
اسلام آباد: پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والے ممکنہ خریداروں نے حکومت کی جانب سے عائد کی گئی شرائط کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔ بولی دہندگان نے پی آئی اے میں 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری، ایئرلائن کے فلیٹ سائز میں اضافے اور مخصوص روٹس پر آپریشنز جاری رکھنے کی شرائط پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق ممکنہ خریداروں نے حکومت کو پی آئی اے کی فروخت سے حاصل ہونے والی پوری رقم دینے کے بجائے دوبارہ ایئرلائن میں سرمایہ کاری کی تجویز دی ہے۔ علاوہ ازیں بڈرز نے پی آئی اے کے موجودہ ملازمین کے نئے اپائنٹمنٹ لیٹرز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان ملازمین کو نوکری پر رکھنے کا فیصلہ کرنے والے بڈرز نے باقی ماندہ ملازمین کو ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اب یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر زیر بحث ہے۔ اگر حکومت ان مطالبات کو تسلیم کر لیتی ہے تو پی آئی اے کے خریداروں کے حق میں توازن برقرار رہے گا۔ حکومت نے فلائی جناح، ایئربلو، عارف حبیب کارپوریشن، بلیو ورلڈ سٹی، پاک ایتھانول پرائیویٹ کنسورشیم اور وائی بی ہولڈنگز کنسورشیم کو شارٹ لسٹ کیا ہے، لیکن ان بڈرز نے مجوزہ شیئر ہولڈرز ایگریمنٹ اور سیل پرچیز ایگریمنٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مزید برآں دو پری کوالیفائیڈ پارٹیوں نے بولی کی پوری رقم کو پی آئی اے میں انویسٹ کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ ایک مقامی ایئر لائن نے پی آئی اے کے 100 فیصد حصص خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور حکومت کو رقم ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ حکومت نے بڈ پرائس کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ کچھ رقم پی آئی اے میں برقرار رہے اور باقی رقم حکومت کے پاس رہے۔