6 ارب ڈالر کے ریفائنری اپ گریڈیشن منصوبے تعطل کا شکار
کوئٹہ: چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پراجیکٹ فنڈز کی کمی کی وجہ سے ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہے، جس سے پاکستان پر شدید مالیاتی دباؤ برقرار ہے۔ سینیٹر عبدالقادر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مالی معاملات کو دانشمندی سے سنبھالے تاکہ ملک اہم پراجیکٹس کی تکمیل کے دباؤ سے نکل سکے۔
پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے مالیاتی دباؤ کی بدولت مشکل حالات کا سامنا کر رہا ہے، اور اس دباؤ سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر کفایت شعاری اور خود انحصاری کی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریفائنریز کی اپ گریڈیشن وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس معاملے میں جتنی تاخیر کی جائے گی، مسائل اور لاگت دونوں میں اضافہ ہوگا۔
سینیٹر عبدالقادر نے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ پر منفی اثرات کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے چین، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے دستیاب وسائل سے استفادہ کرنا ہوگا تاکہ ملک پر دباؤ کم ہو سکے۔
انہوں نے 6 ارب ڈالر کے ریفائنری اپ گریڈیشن منصوبوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جو اب بھی تعطل کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ، پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف کی منظوری درکار ہے، اور ترمیم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2012 کو نافذ کرنے کے لیے عمل درآمد کا فریم ورک دو ہفتوں میں ڈپٹی وزیر اعظم کی سربراہی میں گیس سے متعلق مسائل پر ٹاسک فورس کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ایس آئی ایف سی کمیٹی نے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت دی ہے کہ جے جے وی ایل انتظامیہ اور سوئی سدرن کے ساتھ مل کر جے جے وی ایل ایل پی گیس نکالنے کا پلانٹ شروع کرنے کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ تیار کریں۔ سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ حکومت کو غیر معمولی تاخیر سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ اپ گریڈیشن کی کامیابی حکومت کے تساہل اور عدم دلچسپی کے رویے پر منحصر ہے۔