نیب ترامیم سے فائدہ صرف اربوں کے چوروں کو ہوگا، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کی بحالی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے "توشہ خانہ ٹو کیس” ختم ہو گیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت کو این آر او ٹو مبارک ہو۔ عمران خان نے طنزیہ انداز میں کہا کہ وہ اس فیصلے پر خوشی منانا چاہتے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی اختتام کے قریب ہے۔عمران خان نے نیب آرڈیننس کے خلاف اپیل دائر کرنے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کیسز کو انہوں نے نہیں بنایا تھا بلکہ شہباز شریف کے پرانے کیسز تھے۔
ان کے مطابق، پی ٹی آئی دور حکومت میں صرف "مقصود چپڑاسی شوگر اسکینڈل” کا کیس بنا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی نمائندے قانون سازی کے ذریعے اپنے کرپشن کیسز ختم کر رہے ہیں، جو ان کے ذمہ داریوں کے خلاف ہے کیونکہ ان کا اصل کام عوامی پیسے کی حفاظت کرنا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کے ذریعے وائٹ کالر کرائم کا احتساب تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں 7 ہزار قیدی ہیں لیکن نیب ترامیم سے ان میں سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
اس کے برعکس، یہ ترامیم اربوں کی چوری کرنے والے افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔عمران خان نے مزید کہا کہ وہ نیب کے تفتیشی افسر اور نظیر بٹ اور انعام شاہ کو عدالت میں لے کر جائیں گے کیونکہ ان کے مطابق، ان کی اہلیہ کو غلط الزامات کے تحت سات ماہ سے جیل میں رکھا گیا ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ کے ہار کی قیمت تین ارب 18 کروڑ بتائی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئی ایس پی آر کا بیان کہ فوج غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہے، ایک خوش آئند بات ہے بشرطیکہ یہ حقیقی ہو۔ تاہم، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر فوج پہلے ہی سے غیر سیاسی تھی، تو جیل میں میجرز، کرنلز اور آئی ایس آئی کا کیا کام تھا؟عمران خان نے مزید الزام عائد کیا کہ 9 مئی کے واقعات دراصل پی ٹی آئی کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ تھے اور انہوں نے 8 فروری کو دھاندلی کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 9 مئی کے سی سی ٹی وی فوٹیج کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
جنرل فیض کا ذکر عمران خان نے اپنی گفتگو میں جنرل فیض کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جنرل فیض سے ڈرایا جا رہا ہے، حالانکہ جنرل فیض جنرل باجوہ کی اجازت سے ملاقاتیں کرتے تھے اور انہیں رپورٹ کرتے تھے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جنرل باجوہ کو اگر ٹرائل میں لایا گیا تو وہ سارے راز افشا کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ سیاست نہیں بلکہ "جہاد” کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی زندگی ملک میں ہے اور وہ کسی قیمت پر ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ وہ اس تباہی کی ذمہ داری ان لوگوں پر ڈال رہے ہیں جن کے فیصلے ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پر بات عمران خان نے پارٹی کے اندر خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ علی امین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…