آئی ایم ایف نے بڑی شرط عائد کر دی، کسانوں کیلئے شدید مالی مشکلات
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایک اور بڑی شرط عائد کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گندم، گنے اور دیگر زرعی فصلوں کی امدادی قیمتیں مقرر نہ کریں۔ اس شرط کے نتیجے میں کسانوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہوگا کیونکہ انہیں اب مہنگی درآمدی کھاد بین الاقوامی قیمتوں پر خریدنی پڑے گی، جس پر پہلے سبسڈی دی جاتی تھی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے زرعی شعبے پر عائد کی گئی نئی شرائط پاکستان کی معیشت اور کسانوں کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہیں۔ امدادی قیمتوں اور سبسڈی کی پابندیوں سے گندم، گنا، اور کپاس جیسی اہم فصلوں کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ کسانوں کو مہنگی درآمدی کھاد خریدنا پڑے گی، جو زرعی لاگت میں اضافہ کرے گی اور فصلوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ پیدا کرے گی۔ حکومت کو بین الاقوامی دباؤ اور مقامی زرعی ضروریات کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسانوں اور عوام دونوں کو معاشی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کی طرف سے دی گئی یہ شرائط رواں خریف سیزن سے نافذ العمل ہوں گی اور جون 2026 تک مکمل کر لی جائیں گی۔ پنجاب حکومت نے پہلے ہی ان پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، جس کی وجہ سے رواں سیزن میں پنجاب حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی، جس سے گندم اور آٹے کی قیمت میں 40 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، جبکہ مہنگائی میں کمی ہوکر سنگل ڈیجیٹ تک پہنچ گئی۔
آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں پر یہ شرط بھی عائد کی ہے کہ وہ 37 ماہ کے دوران بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گی۔ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کا یہ پیغام گزشتہ ہفتے پنجاب حکومت کو پہنچا دیا ہے۔
مل مالکان کے مطابق، مہنگے گنے کی قیمت چینی کی مہنگی پیداوار کا باعث بن رہی ہے۔ گزشتہ سیزن میں حکومت نے گنے کی قیمت 425 روپے فی من مقرر کی تھی، لیکن مل مالکان نے اسے 425 سے 480 روپے فی من کے حساب سے خریدا۔
آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوجی اور گلگت بلتستان جیسے خصوصی علاقوں کے لیے اجناس کی خریداری بھی مارکیٹ ریٹ پر کرے۔