سعودی عرب سے ادھار تیل خریداری پر مذاکرات جاری ہیں، وزیر خزانہ
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ادھار پر تیل کی خریداری کے لیے جاری مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مؤخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، جبکہ باہمی معاہدوں کے تحت مختلف پروجیکٹس میں سرمایہ کاری پر بھی تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کے قرض پروگرام پر بھی پیشرفت ہو رہی ہے، اور توقع ہے کہ رواں ماہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے قرض پروگرام کی منظوری حاصل کر لی جائے گی۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بیرونی فنانسنگ کے حوالے سے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جلد حتمی مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔گزشتہ ماہ پاکستان نے سعودی عرب سے قرضے میں اضافے کی درخواست کی تھی تاکہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے لیے درکار بیرونی مالیاتی خلا کو پورا کیا جا سکے۔
پاکستان نے سعودی عرب سے 5 ارب ڈالر کے قرضے میں مزید 1.5 ارب ڈالر اضافے کی درخواست کی تھی، تاکہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کی جا سکیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے بھی حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پوری کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے اُمید ظاہر کی تھی کہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔مزید برآں، حکومت نے تین دوست ممالک چین، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مجموعی طور پر 27 ارب ڈالرز سے زائد کے قرضوں اور واجبات کی ری پروفائلنگ کا عمل شروع کیا ہوا ہے۔
اس میں 12 ارب ڈالرز کے قرضے کو رول اوور کرنے کا عمل بھی شامل ہے جو آئی ایم ایف کی جانب سے مقرر کردہ ایک شرط ہے۔پاکستان نے چینی حکام سے بھی توانائی کے شعبے میں 15 ارب ڈالرز کے قرضوں کی ری پروفائلنگ کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ ملکی معاشی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے اور توانائی کے منصوبوں کے اخراجات میں کمی ہو۔