طاقت کا استعمال مزید نقصان دہ ہو سکتا ہے، معاملات سیاستدانوں کے سپرد کیے جائیں: فضل الرحمان
اسلام آباد: جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے طاقت کے بجائے سیاسی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کے بجائے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا۔ سرحدوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، اور اسے افغانستان یا کسی اور ملک پر ڈالنا مناسب نہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری مسلح افواج اور اداروں پر حملے ہوئے ہیں، اور اس کے باوجود اگر ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے تو کون لے گا؟ انہوں نے خبردار کیا کہ اس وقت ملک میں صورتحال انتہائی جذباتی ہو چکی ہے، ایک طرف علیحدگی کی بات ہو رہی ہے اور دوسری طرف طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ایسی بیانات ملک کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی قیادت کو فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے اور انہیں اختیار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں طاقت کے استعمال سے مسائل مزید پیچیدہ ہو جائیں گے اور اس سے پاکستان کی سلامتی پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت خطہ پراکسی وار کا شکار ہے اور امریکہ، چین اور سی پیک جیسے منصوبوں کی وجہ سے پاکستان میں پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالات خراب ہو رہے ہیں۔ فضل الرحمان نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سیاسی قیادت کو ساتھ لے کر چلیں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر فیصلے کریں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو غیر ضروری سمجھنا سب سے بڑی حماقت ہے۔ انہوں نے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اور سیاسی قیادت کو ان علاقوں میں لوگوں سے بات کرنی چاہیے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ جب ریاست ناکام ہوتی ہے تو ہم جاکر صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں، اور اسی طرح ہمیں افغانستان کے معاملے میں بھی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر دہشتگردی کی کارروائی افغانستان سے ہو رہی ہے تو سرحدوں پر ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں روکیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سیاسی قیادت کو آگے آنا ہوگا اور طاقت کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔