آئی ایم ایف نے پنجاب حکومت کے بجلی ریلیف پروگرام پر پانی پھیر دیا
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پنجاب حکومت کے 14 روپے فی یونٹ سستی بجلی کے ریلیف کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان پر تین نئی شرائط عائد کردی ہیں۔ یہ شرائط اس وقت سامنے آئیں جب پنجاب حکومت نے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بلوں میں صارفین کو دو ماہ کے لیے 14 روپے فی یونٹ کا ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا۔حکومتی ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی سبسڈی 30 ستمبر تک مکمل طور پر ختم کی جائے۔
آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے قرض پروگرام کے تحت کوئی بھی صوبائی حکومت ایسی سبسڈی نہیں دے سکے گی۔یہ فیصلہ پنجاب حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جس نے 201 سے 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 14 روپے فی یونٹ ریلیف کی منظوری دی تھی۔ اس اقدام کا اعلان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ کیا تھا۔آئی ایم ایف کی نئی شرائط کے تحت پنجاب حکومت کے 700 ارب روپے کے سولر پینلز کے منصوبے پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے، جو کہ 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فراہم کیے جانے تھے۔
مزید برآں، وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں 6 روپے فی یونٹ تک کمی کے لیے 2800 ارب روپے خرچ کرنے کے منصوبے نے بھی آئی ایم ایف کو متفکر کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ، جو وفاقی حکومت کی طرف سے شیئر کیا گیا ہے، ابھی تک آئی ایم ایف کی منظوری حاصل نہیں کر سکا۔حکومت پنجاب کے اس فیصلے سے جہاں عام صارفین کو وقتی ریلیف مل رہا تھا، وہیں آئی ایم ایف کے سخت مطالبات نے صوبائی حکومتوں کے مالی اختیارات پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔
پنجاب حکومت کے اس اقدام کے باعث آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کی جانے والی شرائط کو پورا کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پنجاب حکومت کو اب کوئی بھی یکطرفہ فیصلہ کرنے سے پہلے وزارت خزانہ سے مشاورت کرنی پڑے گی