مائنس عمران خان فارمولا کبھی کامیاب نہیں ہوگا: شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلوچستان کی ریاستی پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جیل ٹرائل کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے بلوچستان کے حالات پر گہری تشویش ظاہر کی اور کہا کہ صوبے میں ریاستی پالیسی درست نہیں ہے۔انہوں نے اس موقع پر کہا کہ بطور وزیر خارجہ، انہیں بہت سی اندرونی معلومات کا علم ہے لیکن آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی پابندی کی وجہ سے وہ ان معلومات کو ظاہر نہیں کرسکتے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جو واقعات پیش آ رہے ہیں، وہ افسوسناک ہیں اور ان کا حل صرف اور صرف بات چیت میں مضمر ہے۔ ان کے مطابق بلوچستان کے مسائل کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہاں کی ریاستی پالیسی میں بڑی خامیاں موجود ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے 22 اگست کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس دن تمام اداروں کا احترام کیا اور اب ان کی جماعت کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ باہمی احترام ہی ملک کو آگے بڑھانے کا واحد راستہ ہے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی ملک کی ایک حقیقت ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 ستمبر کو ہونے والے جلسے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے کیونکہ یہ پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں استحکام کے لیے پی ٹی آئی سے بات چیت ضروری ہے۔
شاہ محمود قریشی نے واضح الفاظ میں کہا کہ "مائنس عمران خان” کا کوئی فارمولا کامیاب نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے بھٹو پیپلز پارٹی سے مائنس نہیں ہو سکے اور نواز شریف مسلم لیگ (ن) سے نہیں ہٹائے جا سکے، ویسے ہی عمران خان کو بھی پی ٹی آئی سے مائنس نہیں کیا جا سکتا۔
شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے آکسفورڈ یونیورسٹی کے الیکشن میں حصہ لینے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک عزت کی بات ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس الیکشن کو سیاسی جماعت سے الگ ہوکر دیکھنا چاہیے اور تنقید کرنے والے تنگ نظری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے پارلیمنٹ میں بلوچستان کے مسئلے پر فل ڈیبیٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں کو اس ڈیبیٹ میں اپنی رائے دینی چاہیے تاکہ اس اہم مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔