حکومتی کاوشوں سے مہنگائی کم ہوکر 9.6 فیصد تک پہنچ گئی:وفاقی وزیر خزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد تک کم ہو گئی ہے، جو گزشتہ سال اگست میں 23.7 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی سے اسٹیٹ بینک کے پولیسی ریٹ میں بھی کمی آئی ہے، جس سے معیشت اور خاص طور پر صنعتی سیکٹر کو خاطر خواہ فائدہ ہو رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی کرنسی مستحکم ہو رہی ہے، جس کا اثر ملکی معیشت پر مثبت پڑ رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 18 سے 24 ماہ میں تمام زیر التوا امپورٹ ایل سیز، امپورٹ کانٹریکٹس، اور پروفٹ ریمٹنسز کلیئر ہو چکی ہیں، جس سے معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو افراط زر میں کمی پر مبارکباد دی اور کہا کہ یہ تمام ادارے محنت کے ذریعے افراط زر کو سنگل ڈجٹ پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس کی وجہ سے پولیسی ریٹ اور شرح سود بھی کم ہوں گے، جس سے معاشی سرگرمیاں مزید تیز ہو جائیں گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ فچ اور موڈیز جیسی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کی ہے، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ پاکستان کی معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میکرو اکنامکس استحکام حاصل کرنے کے بعد ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ریوینیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود ٹیکس جی ڈی پی کی شرح 8.8 فیصد پر ہے، جو کسی بھی مستحکم معیشت کے لئے ناکافی ہے۔ انہوں نے تاجروں، ہول سیلرز، ڈسٹریبیوٹرز، اور ریٹیلرز سے اپیل کی کہ وہ ٹیکس دینے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تنخواہ دار طبقہ جی ڈی پی میں اپنا حصہ ڈالنے سے زیادہ دے رہا ہے، جو کہ ملک کی ترقی کے لئے غیر مستحکم ہے۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت ملک کے معاشی پہیے کو چلانے اور محصولات کو بڑھانے کے لئے جامع اقدامات کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ ادارہ ٹارگٹڈ سبسڈی پر اعتراض نہیں کر رہا، اور بی آئی ایس پی کے ذریعے مستحق افراد کو سبسڈی فراہم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بات چیت کی جائے گی اور ملک بھر میں یکساں پالیسی نافذ کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے وفاقی حکومت کے سائز میں کمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ وزارتیں ضم ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں گریڈ 22 کے افسران کی تعداد میں کمی ہوگی۔ انہوں نے اس عمل کو قانونی شکل دینے کے لئے سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بیرونی فنانسنگ کے 2 ارب ڈالر کے گیپ کو پورا کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے اور قرض رول اوور کے حوالے سے بات چیت حتمی مرحلے میں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دوست ممالک کے متعلقہ ادارے جلد اپنی حکومتوں کو اس بارے میں آگاہ کریں گے۔