سپریم کورٹ ججز کی تعداد 17 سے 23 کرنے کا بل مؤخر
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل مؤخر کر دیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بل پر مزید غور و فکر کیا جائے گا اور اسے کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔
اجلاس میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 4.8 ملین ایکڑ زمین کے مختص کیے جانے اور پانی کے بہاؤ میں تبدیلی کے متعلق بھی توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا۔ اس دوران وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے بتایا کہ گرین کارپیٹو انیشیٹو کے تحت بنجر زمین کو کاشتکاری کے قابل بنانے کے لیے 8 لاکھ ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پنجاب حکومت کا ہے اور اس کے لیے پنجاب اور سندھ کے درمیان تعاون جاری ہے۔سید خورشید شاہ نے زمین اور پانی کی تقسیم کے اس منصوبے کو حساس معاملہ قرار دیتے ہوئے ایوان میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی تاکہ اس مسئلے پر مزید غور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں 48 لاکھ ایکڑ زمین چاہیے یا پاکستان کی بقاء۔اجلاس کے دوران جے یو آئی کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے آئینی ترمیمی بل 2024 پیش کیا، جس میں سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے متعلق آرٹیکل 184/3 میں ترمیم کی تجویز دی گئی۔ اس ترمیم کے تحت عوامی اہمیت کے مقدمات کم از کم 9 ججز پر مشتمل بنچ سنے گا، اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف 30 روز میں اپیل دائر کی جا سکے گی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ نور عالم خان نے مزید تین آئینی ترمیمی بل بھی پیش کیے، جن میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ججز کی دوہری شہریت پر پابندی، اور توہین عدالت قانون کی تنسیخ شامل تھیں۔ن لیگ کے رکن دانیال چوہدری نے سپریم کورٹ ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 23 کرنے سے متعلق بل پیش کرنے کی درخواست کی، تاہم اسپیکر نے انہیں بل پیش کرنے سے روکتے ہوئے اس تحریک کو مؤخر کر دیا۔