بلوچستان میں آرمی موجود نہیں، ملٹری آپریشنز کی خبریں بے بنیاد ہیں:وزیراعلی
کوئٹہ:نبلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ایک اہم پریس کانفرنس میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جن معصوم شہریوں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا، وہ دہشتگردوں کی کارروائی تھی، نہ کہ کسی قوم پرست گروہ کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ دہشتگرد تھے نہ کہ ناراض بلوچ اور ان کا قوم پرستی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ بلوچستان حکومت شہداء کے لواحقین کو فی کس 20 لاکھ روپے امداد فراہم کرے گی اور گاڑیوں کے نقصانات کو بھی پورا کیا جائے گا۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں گڈ اور بیڈ وائلنس کو برداشت نہیں کیا جا سکتا اور دہشتگردوں کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے، اور ان کے نظریات کو بندوق کے زور پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی حقوق کی جنگ ہو رہی ہے، بلکہ دہشتگردی ہو رہی ہے جس کا جواب حکومت اور سکیورٹی فورسز دیں گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی طرف سے کئے گئے حملوں کی شدت کو کم نہیں سمجھنا چاہئے اور حکومت اور ریاست اس کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کو بسوں سے اتار کر شہید کرنا بلوچ روایات کے خلاف ہے اور اس عمل کی مذمت کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آرمی موجود نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ملٹری آپریشن ہو رہا ہے۔ یہاں پیرا ملٹری فورسز، لیویز، سی ٹی ڈی اور پولیس کی مدد سے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی جا رہی ہے اور اس کے پیچھے بیرونی طاقتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر بھی غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ ریاست کے خلاف نوجوانوں کو اکسانا جا سکے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا مستقبل ہے اور اس کے خلاف دہشتگردی اور معیشت کو نقصان پہنچانے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے اور دہشتگردی کے واقعات کو سیاسی مسئلہ قرار دینا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان کے خلاف ہیں اور آزادی کی بات کرتے ہیں، ان سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے بلکہ انہیں عدالت کے ذریعے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت بلوچستان اور سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے اور جو لوگ اس میں ملوث ہوں گے انہیں ضرور سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کا مقصد صرف پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے اور حکومت اس سلسلے میں پوری قوت سے جواب دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا اور انہیں سخت سزا دی جائے گی۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…