عمران خان کی آکسفورڈ چانسلر نامزدگی، برطانوی میڈیا کی شدید تنقید
اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے طور پر نامزدگی پر برطانوی میڈیا نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ برطانوی اخبار "دی گارجین” نے عمران خان کو "طالبان دوست” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی چانسلر شپ کے لیے نامزدگی آکسفورڈ کی خواتین، خاص طور پر حالیہ اور ماضی کی گریجویٹس کی توہین ہے۔
گارجین کے مطابق عمران خان کی آکسفورڈ چانسلر کے عہدے کے لیے درخواست یونیورسٹی کی روایات اور اقدار کے خلاف ہے۔ اخبار نے عمران خان کے ماضی کے متنازعہ بیانات اور طالبان کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے شخص کا آکسفورڈ یونیورسٹی جیسے معزز ادارے کے چانسلر بننے کا تصور ہی مشکل ہے۔
اخبار نے سوال اٹھایا کہ کیا طالبان کے حامی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بنایا جا سکتا ہے؟ عمران خان نے طالبان کی خواتین کی تعلیم پر پابندی کی حمایت کی اور اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا تھا۔”دی گارجین” کے مطابق عمران خان کی نامزدگی آکسفورڈ کی خواتین اور یونیورسٹی کے لیے شرمندگی کا باعث ہو سکتی ہے۔
اخبار نے عمران خان کو متنازع سوشل میڈیا انفلوئنسر اینڈریو ٹیٹ سے بھی تشبیہ دی ہے، جو خواتین کے بارے میں متنازع بیانات دینے کے لیے مشہور ہیں۔اخبار نے لیڈی ایلش انجیولینی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے بہترین امیدوار قرار دیا ہے، جنہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگر چانسلر بنیں گی تو یونیورسٹی کو غریب طلباء کے لیے مزید قابل رسائی بنائیں گی۔
دی گارجین نے ایلش انجیولینی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے اثاثہ قرار دیتے ہوئے ان کے وسیع پیمانے پر احترام کو تسلیم کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مضمون کے بعد عمران خان کی امیدواری کے امکانات کو شدید دھچکا لگا ہے۔ اس سے پہلے، برطانوی اخبار "ڈیلی میل” نے بھی عمران خان کی آکسفورڈ چانسلر شپ کی امیدواری پر سوالات اٹھائے اور انہیں "ڈسگریسڈ” سابق وزیر اعظم قرار دیا ہے۔