وفاقی حکومت نے قیصر بنگالی کے اعتراضات مسترد کر دیے، رائٹ سائزنگ پالیسی کی وضاحت
وفاقی حکومت نے نامور ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کے استعفیٰ اور اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے ان کی رائے کو رابطے اور سمجھ بوجھ کی کمی پر مبنی قرار دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر بنگالی کے اعتراضات حقیقت کے برعکس ہیں اور حکومت کے تمام اقدامات کو مکمل تفصیل کے ساتھ وضاحت دی گئی تھی۔ڈاکٹر قیصر بنگالی نے گزشتہ روز وفاقی حکومت کی "رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورنمنٹ” کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کی سربراہی وفاقی وزیر خزانہ کر رہے تھے۔
بنگالی نے اپنے استعفے کے بعد کہا تھا کہ حکومت صرف چھوٹے ملازمین کو نشانہ بنا رہی ہے اور بڑے افسران کے عہدے بچا رہی ہے۔ ان کے مطابق، اگر بڑے افسران کو ہٹایا جائے تو اس سے سالانہ اربوں روپے کی بچت ممکن ہے۔حکومت کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ "رائٹ سائزنگ” کا عمل صرف چھوٹے ملازمین تک محدود نہیں، بلکہ گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام سرکاری عہدے شامل ہیں۔ ترجمان کے مطابق، 6 وزارتوں اور اداروں کا جائزہ لینے کے بعد ایک وزارت کو ختم کرنے اور دو کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مزید برآں، ترجمان نے کہا کہ تقریباً 60 ہزار عہدے، بشمول گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران، سرپلس ہو سکتے ہیں۔
حکومت 1973ء کے سول سرونٹس قانون میں ترمیم کر رہی ہے اور ایک لازمی ریٹائرمنٹ پیکیج پر بھی کام جاری ہے تاکہ تمام سول سرونٹس پر لاگو کیا جا سکے۔بنگالی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے اور حکومت کے پاس اخراجات کو کم کرنے کا عزم نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی ادارے مزید قرضے دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔حکومت کی "رائٹ سائزنگ” پالیسی کے تحت مختلف اداروں کی نجکاری اور غیر ضروری محکموں کی بندش شامل ہے، جس سے حکومت کا ہدف اربوں روپے کی بچت ہے۔ وفاقی کابینہ نے بھی ادارہ جاتی اصلاحات کی تجاویز کو منظور کیا ہے اور وزارتوں کو ضم اور تحلیل کرنے کے عمل میں مکمل شفافیت کی یقین دہانی کرائی ہے