’’گوادر پورٹ کے ذریعے سرکاری درآمدات کی شرح بڑھانے سے بلوچستان کو ترقی میں مدد ملے گی‘‘
کراچی:وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے ہفتے کو کراچی پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس میں گوادر پورٹ اور بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے ایک نیا سرکاری فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اب پاکستان کے سرکاری شعبے کو اپنی 50 فیصد درآمدات گوادر پورٹ کے ذریعے کرنی ہوں گی، جس کا مقصد گوادر پورٹ اور بلوچستان کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
قیصر احمد شیخ نے بتایا کہ ڈنمارک کی مشہور شپنگ کمپنی مارسک لائن پاکستان میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے تحت 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والی ہے۔ یہ معاہدہ ستمبر میں متوقع ہے اور کابینہ نے اس کی منظوری بھی دے دی ہے۔ مارسک لائن کی اس سرمایہ کاری کا مقصد پاکستانی بندرگاہوں سمیت دیگر بحری منصوبوں کی ترقی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مارسک لائن کے پاس 750 پرانے بحری جہاز ہیں جنہیں وہ منظم انداز میں بریکنگ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وفاقی وزیر نے عالمی تجارت میں پاکستان کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا عالمی میری ٹائم تجارت میں حصہ صرف 0.5 فیصد ہے۔ خطے میں بندرگاہوں کی گنجائش ختم ہونے کی وجہ سے پاکستان کی گہری بندرگاہوں کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پاکستانی بندرگاہوں میں بڑے اور چھوٹے بحری جہازوں کے لنگرانداز ہونے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔
شیخ نے کہا کہ اگر جہازوں کی لاگت میں کمی آئے تو وسط ایشیا تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔ انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن (IMO) کے سیکرٹری جنرل پہلی مرتبہ پاکستان آ رہے ہیں۔ ان کی آمد کے موقع پر پاکستان میں تین روزہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں جہاز رانی، بندرگاہوں، فشریز ایکسپورٹس اور شپ بریکنگ پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے شپ گڈانی کی شپ بریکنگ انڈسٹری کو دوبارہ متحرک کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔
مزید براں، وفاقی وزیر نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں کے پی ٹی نے 5 گنا زیادہ منافع کمایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اسٹریٹیجک اداروں کو اپنے پاس رکھے اور باقی اداروں کی نجکاری یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ترقی کرے۔ انہوں نے ایف بی آر میں اصلاحات لانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا اور سمندری خوراک کی برآمدات میں اضافے کے امکانات پر بات کی۔ انہوں نے سمندری خوراک کی شکار کے لیے کشتیوں کو جدید آلات سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔