سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ، اگلے ہفتے قانون سازی متوقع
اسلام آباد: حکومت نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت عدالت عظمیٰ میں ججوں کی تعداد کو 17 سے بڑھا کر 23 کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس حوالے سے اگلے ہفتے اہم قانون سازی متوقع ہے، اور اس بل کے ذریعے 1997 کے ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے تحت سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد چیف جسٹس کے علاوہ 22 ججوں پر مشتمل ہوگی۔ مجوزہ بل کے اغراض و مقاصد میں بتایا گیا ہے کہ ججوں کی تعداد میں اضافے سے قانونی عمل میں تیزی آئے گی، مقدمات کی بروقت سماعت ممکن ہوگی، اور عدالتی فیصلوں میں تاخیر کے مسائل حل ہوں گے۔
یہ بل حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی بیرسٹر دانیال چوہدری کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ بل کے حوالے سے حکومتی حلقوں میں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے عدالتی نظام میں اصلاحات اور بہتری آئے گی، اور عوام کو انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی۔
ماہرین قانون کے مطابق، سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافے سے نہ صرف زیر التواء مقدمات کی تعداد میں کمی آئے گی بلکہ عدالتوں پر دباؤ بھی کم ہوگا۔ تاہم، اس بل پر اپوزیشن کے کچھ حلقوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے حکومت کی جانب سے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش قرار دیا ہے۔
دوسری جانب، حکومتی نمائندوں نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام عدالتی نظام کی بہتری کے لیے ہے اور اس سے عدلیہ کی آزادی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالتی نظام میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے، اور اس اقدام سے عدالتوں میں مقدمات کے تیزی سے حل ہونے کی راہ ہموار ہوگی