پاکستان میں 20 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹرڈ, قومی اسمبلی میں تفصیلات پیش
اسلام آباد: پاکستان میں وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کے استعمال میں اضافے کے ساتھ ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ کی اسپیڈ سے متاثر ہونے والی کمپنیوں اور فری لانسرز کو وی پی این کی سہولت فراہم کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات میں ملک میں وی پی اینز کی رجسٹریشن کی تفصیلات سامنے آئیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کے مطابق پاکستان میں 1422 کمپنیوں کے مجموعی طور پر 20,000 سے زائد وی پی این رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں سے 1286 وی پی اینز کو کمپنیوں کے لیے، جبکہ 136 وی پی اینز کو فری لائسنسز کے تحت رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پی اے ایس ایچ اے (P@SHA) کی 417 وی پی اینز بھی پی ٹی اے میں رجسٹرڈ ہیں۔
رجسٹریشن کی تفصیلات
کمپنیوں کے وی پی اینز: 19,840 وی پی اینز
فری لائسنسز کے وی پی اینز: 180 وی پی اینز
پی اے ایس ایچ اے کے وی پی اینز: 417 وی پی اینز
پی ٹی اے کی جانب سے وی پی اینز کی رجسٹریشن کا بنیادی مقصد انٹرنیٹ کی سکیورٹی اور نگرانی کو بہتر بنانا ہے، جبکہ اس عمل سے کمپنیوں اور فری لانسرز کو انٹرنیٹ کی بہتر سہولت فراہم کرنے کا بھی ہدف ہے۔ پی ٹی اے وزارت آئی ٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر وی پی اینز کی رجسٹریشن پر کام کر رہا ہے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے اور انٹرنیٹ سکیورٹی کو مضبوط بنایا جا سکے۔
پاکستان میں وی پی اینز کا استعمال خاص طور پر کاروباری اداروں اور فری لانسرز کے درمیان بڑھتا جا رہا ہے۔ وی پی اینز کے ذریعے صارفین اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھتے ہوئے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ تاہم، غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال حکومت کی جانب سے غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اور اس کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پی ٹی اے کی جانب سے کمپنیوں اور فری لائسنسز کے لیے وی پی اینز کی رجسٹریشن کا عمل تیز کر دیا گیا ہے تاکہ کاروباری سرگرمیاں متاثر نہ ہوں اور انٹرنیٹ کا استعمال محفوظ اور قانونی طریقے سے کیا جا سکے۔ وزارت آئی ٹی کے مطابق، حکومت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ تمام وی پی این صارفین اپنی وی پی اینز کو پی ٹی اے میں رجسٹرڈ کروائیں تاکہ انٹرنیٹ کی نگرانی اور سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔