پاکستان کی مالی مشکلات, سعودی عرب سے مزید 1.2 ارب ڈالر قرض کی درخواست
اسلام آباد: پاکستان کی حکومت نے اپنی مالی مشکلات کے پیش نظر سعودی عرب سے مزید 1.2 ارب ڈالر کے قرض کی درخواست کی ہے۔ یہ قرضہ حکومت کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 12 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان کی معیشت اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو بیرونی قرضوں کے رول اوور کے ساتھ ساتھ نئے قرضوں کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، نئے قرضے کا مقصد 2 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو پورا کرنا ہے، جو پاکستان کی موجودہ مالی صورتحال کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان کے ذمہ پہلے ہی 5 ارب ڈالر کے کیش ڈیپازٹس کی صورت میں سعودی قرض واجب الادا ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کے پاس چین کے 4 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کے 3 ارب ڈالر کے کیش ڈیپازٹس بھی ہیں۔ ان قرضوں کی واپسی اور نئے قرضوں کی ضرورت نے پاکستان کو مالی مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے۔
نئے قرضے کی شرائط اور اس کی واپسی کے حوالے سے مزید تفصیلات فی الحال سامنے نہیں آئیں، لیکن ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ قرضہ پاکستان کی معیشت کے لیے عارضی ریلیف فراہم کر سکتا ہے، تاہم مستقل حل کے لیے معاشی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان کی معیشت اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ بھی مذاکرات میں مصروف ہے تاکہ مزید مالی امداد حاصل کی جا سکے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے، لیکن موجودہ حالات میں سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک سے قرضوں کا حصول ناگزیر ہو گیا ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں پر بڑھتا ہوا انحصار پاکستان کی معیشت کے لیے طویل المدتی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ موجودہ قرضے کی درخواست اگر منظور ہو جاتی ہے تو یہ وقتی طور پر مالی دباؤ کو کم کر سکتی ہے، لیکن مستقبل میں یہ قرضے معیشت کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتے ہیں۔
حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنائے اور ملک کے اندر محصولات میں اضافہ کرے تاکہ بیرونی قرضوں پر انحصار کو کم کیا جا سکے۔