پی آئی اے کی نجکاری کا آغاز، نئے دور کی شروعات؟
اسلام آباد: قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت نے یکم اکتوبر 2024 کو بولی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا، جس کی صدارت رکن قومی اسمبلی فاروق ستار نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری نجکاری ڈویژن جواد پال نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران مجموعی طور پر 500 ارب روپے کا نقصان اٹھا چکی ہے۔ پچھلے مالی سال میں قومی ایئر لائن کا خسارہ 80 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔ اس وقت پی آئی اے کے ذمے 825 ارب روپے کی ادائیگیاں ہیں، جو اسے مختلف قرضوں اور واجبات کی مد میں کرنی ہیں۔نجکاری ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں کوئی بھی بین الاقوامی کمپنی حصہ لینے کو تیار نہیں ہوئی۔
اس صورتحال پر کمیٹی کی رکن سحر کامران نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی کمپنیاں سرمایہ کاری نہیں کر رہیں تو ایس آئی ایف سی کو بند کر دینا چاہیے۔سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ نجکاری کے عمل کے دوران پی آئی اے کے ملازمین کو تین سال تک ملازمت پر رکھنے کی تجویز دی جا رہی ہے، اس کے بعد ملازمین کو پیکیج دے کر ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نجکاری کی تمام تفصیلات اور اس سے متعلقہ تمام معاہدات کو مکمل کرنے کے لئے ستمبر 2024 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔