کورونا کے دوران ترسیلات زر میں 19.8 فیصد اضافہ ہوا: ورلڈ بینک کی رپورٹ
اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے حالیہ بلاگ رپورٹ میں پاکستانی معیشت کے حوالے سے ترسیلات زر کو ایک اہم ستون قرار دیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم ملکی معیشت میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں اور انہیں مزید ترغیبات دے کر اس اہم ذرائع کو مزید مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ترسیلات زر پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا تقریباً 10 فیصد ہیں، جو کہ ملک کی معاشی بہتری کے لیے ایک اہم حصہ ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو سمندر پار پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پالیسی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کریں اور اپنے وطن کی معیشت کو مضبوط کریں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ COVID-19 کے دوران بھی ترسیلات زر میں 19.8 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا اور یہ رقم 31.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ یہ اضافہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ جب دنیا بھر میں معاشی بحران پیدا ہوتا ہے تو سمندر پار پاکستانی اپنی معیشت کو سپورٹ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پیسے اپنے ملک بھیجتے ہیں۔
ترسیلات زر کا یہ سلسلہ نہ صرف پاکستان کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھاتا ہے بلکہ غربت کے خاتمے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس ضمن میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پالیسی سازوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں جس سے ترسیلات زر کو سرمایہ کاری کے قابل بنایا جا سکے۔
اس سے نہ صرف معیشت مستحکم ہو گی بلکہ ملک میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ADB نے اپنی رپورٹ میں پاکستانی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خصوصی بینکنگ اور انویسٹمنٹ اسکیمز متعارف کروائے تاکہ وہ ترسیلات زر کو محفوظ اور منافع بخش طریقے سے پاکستان بھیج سکیں۔ اس کے علاوہ، حکومت کو ترسیلات زر پر عائد فیسوں میں کمی کرنے اور اس عمل کو مزید آسان بنانے کے لیے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔