مونال ریسٹورنٹ سمیت دیگر عمارتیں گرا دی جائیں: سپریم کورٹ کا حکم
اسلام آباد کے نیشنل پارک میں واقع مونال ریسٹورنٹ کے مستقبل کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سناتے ہوئے عمارت کو گرانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 25 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا، جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں وائلڈ لائف بورڈ کو 11 ستمبر 2024 کو مونال ریسٹورنٹ سمیت دیگر غیر قانونی ریسٹورنٹس کا کنٹرول سنبھالنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ زندگی کا حق صرف انسانوں تک محدود نہیں بلکہ چرند پرند، درختوں اور جانوروں کا بھی حق ہے، اور یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی بقاء کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نیشنل پارک کی زمین پر غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ قدرتی ماحول کی حفاظت کی جا سکے۔ سپریم کورٹ نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ وائلڈ لائف بورڈ کی مدد کریں اور ریسٹورنٹس کے کنٹرول کو فوری طور پر سنبھالا جائے۔ ریسٹورنٹس کی عمارتوں کو گرانے کے لیے ہدایت کی گئی ہے کہ وائلڈ لائف کو نقصان پہنچائے بغیر یہ عمل انجام دیا جائے۔
فیصلے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ مذکورہ جگہ پر ماہرین کی مشاورت سے اس جگہ کو کیسے استعمال کیا جائے، اور یہ بھی دیکھا جائے کہ وہاں پانی کے لیے مصنوعی جھیل بنائی جاسکتی ہے یا نہیں۔