ختم نبوت کے احترام میں جلسہ ملتوی کیا،یہ کمزوری نہیں حکمت عملی ہے :عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک اہم بیان میں جلسہ ملتوی کرنے کے فیصلے کو اپنی کمزوری نہ سمجھنے کی تاکید کی ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بابر اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمران خان نے اپنی پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو ملاقات کے لیے بلایا تھا اور انہیں موجودہ سیاسی صورتحال پر بریفنگ دی۔
عمران خان نے کہا کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ مذہبی جماعتیں ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کے ریڈ زون میں جمع ہو رہی ہیں۔ عمران خان نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی ختم نبوت کے اصولوں کا انتہائی احترام کرتی ہے اور اسی بنا پر ترنول میں ہونے والے جلسے کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کے انتشار سے بچا جا سکے۔
انہوں نے اپنے کارکنوں اور عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کو ان کی کمزوری نہ سمجھیں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ ان کی جماعت پرامن سیاسی اور قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور انتشار سے بچنے کے لیے جلسے کو ملتوی کرنا ضروری سمجھا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کسی بھی طرح ملوث نہیں ہے اور اگر کوئی ثبوت موجود ہے تو سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج عوام کے سامنے لائی جائے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ان کی جدوجہد کا مقصد انصاف اور قانون کی علمبرداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں 27 اگست اور اسلام آباد میں 8 ستمبر کو ہونے والے جلسے لازمی منعقد ہوں گے۔ انہوں نے پی ڈی ایم کی حکومت کے بجائے ملک کے فیصلہ سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک کو تباہی سے بچانا ہے تو عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا۔
عمران خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق کے فیصلوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ان فیصلوں سے ملک کے قانون اور آئین کی تباہی ہو رہی ہے۔ انہوں نے فیصلہ سازوں سے اپیل کی کہ ملک کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے آگے بڑھایا جائے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ سپریم کورٹ جائیں گے اور ان فیصلوں پر بات کریں گے جن سے پاکستان کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف جو ریفرنس دائر کیا گیا ہے، اس پر بھی میڈیا کے سامنے تفصیل سے بات کی جائے گی۔
آخر میں عمران خان نے کہا کہ وہ کبھی بھی ملک میں انتشار نہیں چاہتے اور انتشار کو دور کرنے کے لیے ہی جلسہ ملتوی کرنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔