نیب کا نیا اقدام، ارکان پارلیمنٹ کے تحفظ کے لیے نئے ایس او پیز جاری
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ارکان پارلیمنٹ کے تحفظ کے لیے نئے ایس او پیز جاری کیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ارکان قومی اسمبلی، سینیٹرز اور ارکان صوبائی اسمبلی کو بدعنوانی کے غیر سنجیدہ کیسز میں ہراسانی، اسکینڈلائزیشن، اور من مانی گرفتاریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔نئے ایس او پیز کے تحت، ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کو منصفانہ انداز میں نمٹانے کے لیے پارلیمانی نگہبانوں، بشمول چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی، اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز، کی نگرانی متعارف کرائی گئی ہے۔
یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے ارکان کے حقوق اور سہولیات کی حفاظت کی جائے، جب وہ کسی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہوں۔نیب کے نئے اصولوں کے مطابق، ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بدنیتی پر مبنی یا غیر سنجیدہ شکایات کی حوصلہ شکنی کے لیے پارلیمانی اکاؤنٹیبلٹی فیسیلیٹیشن سیل (پی اے ایف سی) قائم کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ، نیب کے پاس آنے والی تمام شکایات کو مزید کارروائی سے قبل چیئرمین نیب کے نوٹس میں فوری طور پر لایا جائے گا، اور پھر یہ شکایات چیئرمین سینیٹ یا متعلقہ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کو ان پٹ کے لیے بھیجی جائیں گی۔شکایت کی تصدیق اور انکوائری کے مراحل کے دوران، پارلیمنٹ کے کسی بھی رکن کو طلب نہیں کیا جائے گا، جب تک کہ چیئرمین نیب کی واضح منظوری حاصل نہ ہو۔
اگر کسی رکن پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، تو ان کی شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا تاکہ ان کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچے۔یہ اقدامات اس سے قبل تاجروں اور بیوروکریٹس کے لیے بھی کیے گئے تھے تاکہ انہیں ماضی جیسی ہراسانی سے بچایا جا سکے۔
نیب نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ سرکاری ملازمین کے خلاف شکایات پر بھی ان ایس او پیز کا اطلاق کیا جائے گا، جن میں گمنام شکایات پر غور نہ کرنے اور شکایت کی تصدیق کے عمل کے دوران شناخت کو خفیہ رکھنے جیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔نیب اور پارلیمنٹ کے درمیان باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے پوائنٹ آف فیسیلیٹیشن سیل بھی قائم کیا جا رہا ہے، جہاں نیب کی طرف سے فوکل پرسنز کو مقرر کیا جائے گا تاکہ ارکان پارلیمنٹ کی شکایات کو بہتر طور پر نمٹایا جا سکے