فیض حمید کیس سے متعلق عمران خان کا آرمی چیف سے اہم مطالبہ
لاہور: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، کیونکہ ان کے مطابق جنرل فیض اور ان کا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فوجی کورٹ میں مقدمہ چلانے سے پاکستان کا امیج متاثر ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگر جنرل (ر) فیض حمید 9 مئی کے واقعات کا مرکزی کردار ہیں، تو ان کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے، کیونکہ یہ مسئلہ قومی سلامتی کا نہیں بلکہ مقامی سطح کا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جنرل فیض کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی اہمیت ختم ہو گئی ہے اور ان کے ساتھ رابطے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 9 مئی کو ان کے اغوا کا حکم فوج کے اعلیٰ ترین عہدیدار نے دیا تھا، جسے "سپر کنگ” قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس معاملے کو نیشنل سیکورٹی سے متعلق نہیں بلکہ ایک لوکل ایشو قرار دیا۔
عمران خان نے القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے اہم تفصیلات فراہم کیں اور وضاحت کی کہ نیب کی تفتیش کے مطابق ملک ریاض کی رقم چوری یا منی لانڈرنگ سے تعلق نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس کی کارروائی ختم ہو چکی ہے، اور اسی بنیاد پر کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ رقم پاکستان واپس لائی جائے۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) نے ملک ریاض کی رقم مشکوک ٹرانزیکشن کی وجہ سے فریز کی تھی، جو حسن نواز کی پراپرٹی کے خریداری کی رقم سے جڑی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ ملک ریاض نے انہیں این سی اے کے ساتھ ڈیل کو عوامی نہ کرنے کا کہا تھا، اسی لیے یہ معاہدہ خفیہ رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیل کو نیب اور ایف آئی اے عوامی طور پر کھول سکتے تھے، مگر اسے خفیہ رکھنا کابینہ کا متفقہ فیصلہ تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ ملک ریاض کے بیان پر یقین کرنے سے پہلے کیوں تحقیقات نہیں کی گئیں کہ رقم پاکستان سے باہر کس بینکنگ چینل کے ذریعے گئی؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ملک ریاض نے کہا تھا کہ یہ پیسہ چوری یا منی لانڈرنگ کا نہیں ہے، اس لیے مزید تحقیقات کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگر تحقیقات کرنی ہوتیں تو برطانیہ جانا پڑتا، اور سول عدالت میں کیس کرنے سے فیصلے میں پانچ سال لگ جاتے۔
ایک اور سوال پر عمران خان نے کہا کہ ملک ریاض نے انہیں نہیں بلکہ ان کے مشیر شہزاد اکبر کے ذریعے پیغام بھیجا تھا کہ پیسہ قانونی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک ریاض کے بیان کے بعد تحقیقات کی ضرورت نہیں سمجھی گئی اور یہ فیصلہ ساری کابینہ نے متفقہ طور پر کیا تھا کہ ڈیل کو خفیہ رکھنا ضروری تھا۔
عمران خان نے واضح کیا کہ جنرل (ر) فیض حمید کا اوپن کورٹ میں ٹرائل ہونا چاہیے اور القادر ٹرسٹ کیس میں ملک ریاض کی رقم کے بارے میں تمام تحقیقات قانونی طور پر مکمل ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اور مقامی مسائل کی تفریق کرنا ضروری ہے، اور کسی بھی شکایت کے بغیر حکومتی فیصلے عوامی مفاد میں کیے گئے ہیں۔