حکومت نے 8.5 ہزار ارب روپے قرضہ لینے کا منصوبہ تیار
وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے دوران مختلف مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی ذرائع سے تقریباً 8.5 ہزار ارب روپے کے قرضے لینے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ یہ رقم قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں سمیت دیگر مالی ذمہ داریوں کے لیے استعمال کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق اس مالی سال کے دوران 1039 ارب روپے بیرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے، جبکہ 8736 ارب روپے مقامی قرضوں پر خرچ ہوں گے۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ 92 فیصد قرضے مقامی ذرائع سے اور باقی 8 فیصد بیرونی ذرائع سے حاصل کیے جائیں گے۔
مقامی ذرائع سے قرضے حاصل کرنے کے لیے حکومت پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور اجارہ سکوک جیسے مالیاتی آلات جاری کرے گی۔ اس مالی سال کے دوران تین ماہ، چھ ماہ اور بارہ ماہ کے قلیل المدتی ٹی بلز کا اجرا نہیں کیا جائے گا، اور حکومت مرکزی بینک سے بھی کوئی قرض نہیں لے گی۔
علاوہ ازیں، حکومت کلائمٹ اینڈ ڈیزاسٹر ریزیلینس پروگرام کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) سے 40 کروڑ ڈالر اور وومن انکلوسیو فنانس پروگرام کے تحت 10 کروڑ ڈالر کا قرض لے گی۔ اسی طرح، ڈومیسٹک ریسورس موبلائزیشن پروگرام کے تحت 30 کروڑ ڈالر کا قرض حاصل کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ، حکومت عالمی مارکیٹ میں گرین بانڈز اور چائنیز مارکیٹ میں پانڈا بانڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے تحت چائنیز مارکیٹ میں 30 کروڑ ڈالر کے بانڈز جاری کیے جائیں گے۔ مزید برآں، رواں مالی سال کے دوران 1.2 ارب ڈالر کا کمرشل قرض بھی لیا جائے گا۔
حکومت کے اس جامع منصوبے کا مقصد ملکی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کرکے بجٹ خسارے کو پورا کرنا ہے، جبکہ مقامی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا بھی شامل ہے۔