اس ملک سے جو غداری کرتا ہے اللہ پاک حساب پورا کر لیتے ہیں:اسحاق ڈار
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ، اسحاق ڈار نے ملک دشمن عناصر کے خلاف محتاط رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، جو کلمے کے نام پر بنا، کبھی ناکام نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس ملک کے خلاف غداری کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کا حساب خود لے لیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو دولخت کرنے والوں کی نسلیں تباہ ہو گئیں، اور آج پاکستان عالمی قوتوں کو ایک کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے، کیونکہ انہیں میزائل اور ایٹمی طاقت والا پاکستان قبول نہیں۔
اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں نیشنل یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں ناراض بلوچ باشندوں کو پیغام دیا کہ ماں سے کوئی ناراضی نہیں ہو سکتی، اگر آپ کے مطالبات ہیں تو بات چیت کریں، لیکن دہشت گردی کے نام پر کوئی اقدام برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علم کے حصول کو کبھی بھی ترک نہ کریں، جیسا کہ حدیث نبویؐ میں فرمایا گیا ہے کہ "علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے”۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ نبی کریم ﷺ نے 1400 سال پہلے اس کی اہمیت بیان کر دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں افہام و تفہیم اور باہمی احترام کے پل بنانے چاہئیں، اور نفرت کو مسترد کرنا چاہئے۔ ان کے مطابق، اتحاد میں طاقت ہے اور اسی میں ہمارا مستقبل محفوظ ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے بلوچستان کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بعض ناراض بلوچ پہاڑوں پر جا بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں سے ناراضگی کی کوئی گنجائش نہیں، اگر مطالبات ہیں تو بات چیت کی جائے، لیکن دہشت گردی کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ہمیں جذباتیت اور معصومیت میں کسی بھی قسم کے جال میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
2013ء میں حکومت کے دوران متعارف کرائے گئے "تھری ای” منشور کا ذکر کرتے ہوئے، اسحاق ڈار نے کہا کہ اس کا مقصد انتہا پسندی کو کم کرنا، بجلی کے مسائل کو حل کرنا، اور معیشت کو مضبوط بنانا تھا۔ انہوں نے نوجوانوں کو ملک کا سب سے بڑا اثاثہ قرار دیا اور کہا کہ کل یہ نوجوان کسی سرکاری عہدے دار یا فنکار کے طور پر ملک کی خدمت کر سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے پاکستان کی ایٹمی تاریخ کے اہم لمحے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 1998ء میں اس وقت کے آرمی چیف نے ایس پی ڈی اور میزائل پروگرام کے انچارج جنرل قدوائی کو ان کے پاس بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں افسران، ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے ہمراہ، ان سے ملے جب وہ وزیر خزانہ تھے اور کہا کہ دھماکے سے پہلے میزائل پروگرام کی شروعات کی جائے اور اس کے لیے بجٹ کی فراہمی کی درخواست کی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے دو سال کا وعدہ کیا جس پر افسران حیران ہو گئے کہ وہ پانچ سے سات سال کا وقت سوچ کر آئے تھے۔ اگلے دن آرمی چیف نے فون کرکے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا، اور بعدازاں اسحاق ڈار نے سائنسدانوں کے ساتھ پورا ایک دن گزار کر میزائل پروگرام کے فنڈز کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ پچیس برس بعد وہ دوبارہ عوام کے سامنے یہ بات کریں گے۔