جمعیت علمائے اسلام کا آزاد تحریک چلانے کا فیصلہ
ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر ایک تقریب کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت مستقبل میں کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی۔ ماضی کے تجربات کی بنا پر سیاسی اتحادوں سے اجتناب کیا جائے گا تاکہ نہ کسی کو شرمندہ ہونا پڑے اور نہ ہی ان کی جماعت کو۔
مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کا کردار ان کی جماعت پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ ادا کرے گی۔ ان کے مطابق، 2018 کے بعد سے اسمبلیوں کی اہمیت کم ہو گئی ہے اور انتخابات میں فوجی سربراہ کی منشا کے مطابق نتائج آ رہے ہیں، جسے انہوں نے آمرانہ طرز عمل قرار دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کا سیاسی عدم استحکام معیشت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے اور اگر ریاستی عدم استحکام جاری رہا تو ملک بنگلہ دیش جیسے حالات کا شکار ہو سکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش جیسے حالات کی جانب نہیں جانا چاہتے اور اگر سیاست میں مداخلت نہ ہو تو انہیں اپنی شکست پر اعتراض نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن ان کے مطابق، حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پورے ملک کے انتخابی نتائج پر اعتراض ہے، صرف پنجاب یا بلوچستان پر نہیں بلکہ سندھ اور خیبرپختونخوا کے نتائج پر بھی تحفظات ہیں۔