شدید بارشوں نے پورے پاکستان میں تباہی مچا دی ،سکھر میں بارشوں کا 77 سالہ ریکارڈ ٹوٹ
کراچی، کوئٹہ، لاہور، سکھر، حیدرآباد، : ملک بھر میں مون سون کی شدید بارشوں نے وسیع پیمانے پر تباہی مچا دی ہے، مختلف علاقوں میں پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے اور سیلاب کی لہر نے سینکڑوں مکانات اور ہسپتالوں کو تباہ کر دیا ہے۔
سکھر میں بارشوں کا 77 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، جہاں 290 ملی میٹر بارش نے شہر کو شدید متاثر کیا ہے۔ نشیبی علاقوں میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا ہے، جبکہ لاڑکانہ، قاضی احمد، نوشہرو فیروز اور کنڈیارو میں بھی شدید بارش ہوئی ہے۔ جیکب آباد میں بھی تیز بارش نے جل تھل مچا دیا ہے اور نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بارشوں کے بعد سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا ہے، جبکہ قمبر شہداد کوٹ میں بھی بارشوں نے منظر کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو اور اس کے اطراف میں بارشوں کی شدت سے کچے مکانات گر گئے ہیں، اور کوٹ ڈیجی میں بارش کے بعد ڈیم کا بند ٹوٹ جانے سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
کوٹ بنگلو کے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں، اور پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے رابطہ سڑک بھی بہہ گئی ہے۔ سانگھڑ میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دریائے سندھ میں دادو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث متعدد دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
گلگت بلتستان میں بھی سیلاب نے شدید تباہی مچائی ہے، ہنزہ، گو جال، استور اور غذر متاثر ہوئے ہیں۔ گاؤں پکورہ کشنوٹ میں بینک سمیت 20 سے زائد گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ ہنزہ میں ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، اور ہنزہ اور نگر کے درمیان مختلف مقامات پر سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے سینکڑوں سیاح پھنس گئے ہیں۔
بلوچستان میں بھی بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے، اور قلعہ عبداللہ، پشین اور زیارت میں سیلابی ریلے نے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ چمن میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش نے کچے مکانات کو نقصان پہنچایا ہے اور سولر پینل اڑ گئے ہیں۔
کوہلو میں گزشتہ دو روز سے جاری بارشوں کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، اور بارش کے پانی سے کچے مکانات گر گئے ہیں۔ کوہلو سبی شاہراہ سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہے، اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تیسرے روز بھی ٹریفک کی آمدورفت معطل ہے۔
نو شکی میں گزشتہ روز بارش کی وجہ سے بند ہونے والی قومی شاہراہ این 40 ابھی تک بحال نہیں ہو سکی ہے۔ بولان قومی شاہراہ زیر آب آنے سے متعدد گاڑیاں پھنس گئی ہیں، اور آواران تا جاؤ شاہراہ بھی سیلابی پانی کی وجہ سے بند ہے۔ کشینگی میں ریلوے ٹریک سیلابی ریلے کی نذر ہو گیا ہے۔
پنجاب میں بھی مون سون بارشوں کا شدید اثر جاری ہے، کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ کوٹ مٹھی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ تریموں کی طرف5.1 لاکھ کیوسک کا ریلا بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے دریائے چناب کے کنارے آباد متعدد دیہات متاثر ہو گئے ہیں۔ مظفر گڑھ کی تحصیل رنگپور کی نہر میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
احمد پور شرقیہ میں اوچ کینال میں 20 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا ہے، جس کی وجہ سے فصلیں زیر آب آ گئی ہیں اور پانی قریبی رہائشی بستیوں میں داخل ہو گیا ہے، جس سے متعدد گھروں کی دیواریں گر گئی ہیں۔
دریائے سندھ میں ڈی آئی خان کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، اور کچے کے علاقے میں ہسپتال اور اسکول دریا برد ہو گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں بھی بارشوں کی وجہ سے ندی نالے بپھر گئے ہیں، اور جنوبی وزیرستان میں شدید بارشوں کے بعد ریلوں نے تباہی مچا دی ہے۔