پاکستان میں بجلی کے بلوں نے گھریلو کرایوں کو پیچھے چھوڑ دیا: بلومبرگ رپورٹ
نیویارک: بلومبرگ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا بوجھ گھروں کے کرایوں سے بھی زیادہ ہو چکا ہے۔
عالمی اقتصادی صورتحال پر نظر رکھنے والے خبر رساں ادارے بلومبرگ کے مطابق، پاکستان میں 2021 کے بعد سے بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے شہریوں کو بے حد متاثر کیا ہے، اور بجلی کے بلوں نے گھریلو کرایوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے حکومت نے بجلی کے نرخوں میں اضافے اور دیگر اقتصادی اصلاحات کی ہیں، جن سے ملک میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھ گئی ہے۔ خاص طور پر ایسے حالات میں جہاں ملک کی نصف آبادی کی روزانہ کی آمدنی چار ڈالر سے بھی کم ہے اور افراط زر تقریباً 12 فیصد تک پہنچ چکی ہے، بجلی، پٹرول اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ شہریوں کی قوتِ خرید کو مزید کم کر رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے جولائی کے مہینے میں رہائشی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 18 فیصد اضافہ کیا، جو کہ آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا حصہ ہے۔ ان اقتصادی پالیسیوں میں نہ صرف ٹیکسوں میں اضافہ شامل ہے بلکہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان اور آئی ایم ایف نے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت توانائی کے شعبے میں لاگت کو کم کرنے اور سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان میں تقریباً 16 فیصد بجلی چوری یا ترسیلی نظام کی خرابی کے باعث ضائع ہو جاتی ہے، جس سے گردشی قرضہ بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومت کے پاور ریگولیٹر کے مطابق، یہ ضیاع اور چوری ملک کی اقتصادی صورتحال پر مزید دباؤ ڈال رہے ہیں، جس کا ازالہ ضروری ہے۔
یہ رپورٹ ملکی معیشت کی خراب صورتحال کو اجاگر کرتی ہے، جس میں حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کے باوجود مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور عام شہریوں کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔